مصر میں بھی حکومت مخالف مظاہرے متوقع
25 جنوری 2011قاہرہ حکومت نے خبردار کیا ہے کہ ایسے مظاہروں کے شرکاء کو گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ساتھ ہی حکام نے اپنے حامیوں سے کہا ہے کہ وہ اسی روز حکومت کے حق میں ریلیاں نکالیں۔
مصر میں پیشگی اجازت کے بغیر مظاہروں کی اجازت نہیں جبکہ اپوزیشن گروپوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس مقصد کے لئے اجازت نامے نہیں دیے گئے۔
مظاہروں کے منتظمین نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا، ’25 اکتوبر کا ہمارا احتجاج ایک انجام کی ابتدا ہے۔‘
یہ مظاہرے بنیادی طور پر مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں منعقد کیے جانے کا اعلان کیا گیا ہے اور منتظمین اس سلسلے میں عوام کو متحرک کرنے کے لیے سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ فیس بُک کا استعمال کر رہے ہیں۔
منتظمین کا کہنا ہے، ’یہ خاموشی کا انجام ہے، مصر کی تاریخ میں یہ ایک نئے باب کا آغاز ہو گا، جس میں ہم اپنے حقوق کا مطالبہ کریں گے۔‘
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ مصر کے نوجوانوں کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں، جو غربت اور گھٹن سے تنگ آ چکے ہیں۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے قاہرہ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پرامن مظاہروں کی اجازت دی جائے۔
روئٹرز کا کہنا ہے کہ منگل کے مظاہروں سے طے ہو جائے گا کہ انٹرنیٹ پر چلائی گئی سرگرم تحریک عوام کو سڑکوں پر لانے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں۔
خیال رہے کہ مصر میں منگل کو پولیس کے اعزاز میں قومی تعطیل ہے۔ دراصل یہ فورس ہی گزشتہ 30 برس سے مصری صدر حسنی مبارک کا اقتدار قائم رکھے ہوئے ہے۔
حکومت مخالف گروپوں کی جانب سے یہ مظاہرے تیونس میں حالیہ شورش اور اس کے نتیجے میں حکومت گرنے کے تناظر میں منعقد کیے جا رہے ہیں۔ وہاں ہفتوں جاری رہنے والے مظاہروں کے نتیجے میں زین العابدین بن علی کو طویل اقتدار کے بعد صدارت چھوڑ کر ملک سے فرار ہونا پڑا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: افسر اعوان