مصر کے صدارتی انتخابات میں اسلام پسند کی برتری، بس معمولی
26 مئی 2012مصر میں صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں اخوان المسلمین کی جانب سے سامنے لائے جانے والے صدارتی امیدوار محمد مرسی اب تک سامنے آنے والے غیر حتمی نتائج کے لحاظ سے برتری حاصل کیے ہوئے ہیں۔ ان کے بعد سب سے زیادہ ووٹ سابق صدر حسنی مباراک کے دور میں وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز رہنے والے امیدوار احمد شفیق ہیں۔ اب یہ تقریبا واضح ہوتا جا رہا ہے کہ ان دونوں امیدواروں کے درمیان دوسرے مرحلے میں مقابلہ ہو گا۔
اسی تناظر میں اخوان المسلمین کی جانب سے عوام سے کہا گیا ہے کہ احمد شفیق کی کامیابی کی صورت میں مصر کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔ سخت ترین اسلامی نظریات کی حامل اخوان المسلمین پارلیمانی انتخابات میں واضح برتری حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھی۔
مصر میں صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں سلسلے میں 23 اور 24 تاریخ کو پولنگ ہوئی۔ حسنی مبارک کے اقتدار کے خاتمے کے 15 ماہ بعد ہونے والے ان انتخابات میں اخوان المسلمین کی جانب سے کھڑے ہونے والے امیدوار محمد مرسی کو اب تک کے نتائج کے مطابق تقریبا 30 فیصد ووٹ پڑے ہیں جبکہ ان کے مقابلے میں احمد شفیق کو تقریبا 21 فیصد ووٹ حاصل ہوئے ہیں۔ تیسرے نمبر پر بائیں بازو کی جماعت کے امیدوار ہیں۔
مبصرین کا خیال ہے کہ انتخابات کے دوسرے دور کے نتیجے میں مصری عوام اسلامی اور اعتدال پسند نظریات کی بنیاد پر واضح تقسیم کا شکار ہو سکتی ہے۔ احمد شفیق کو ملک کے اعتدال پسند طبقے کی حمایت حاصل ہے جب کہ پارلیمانی انتخابات میں اعتدال پسندوں کو کوئی واضح کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی۔ مبصرین کا خیال ہے کہ ملک کے اعتدال پسند افراد احمد شفیق کو بہتر متبادل کے طور پر ووٹ ڈال رہے ہیں۔
مصر کا الیکٹورل کمیشن صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے کے باقاعدہ نتائج کا اعلان جمعرات کے روز کرے گا۔ تاہم اب تک سامنے آنے والے نتائج سے یہ بات تقریبا واضح ہے کہ اخوان المسلمین کے امیدوار محمد مرسی کو دوسرے مرحلے میں احمد شفیق ہی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
at/shs (AFP)