1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی: ’چین امریکا پر برتری رکھتا ہے‘

11 اکتوبر 2021

اس وقت ترقی یافتہ اور ترقی پذیر اقوام مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی میں برتری حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ ایک سابق اعلیٰ امریکی اہلکار کے مطابق اس میدان میں امریکا پر چین برتری حاصل کر چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/41WQh
China Gesichtserkennung
تصویر: Mark Schiefelbein/AP/picture alliance

چین کا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے میدان میں امریکا پر برتری کا یہ بیان نکولس شائلان نے دیا ہے جو امریکی ڈیفنس ہیڈ کوارٹرز پینٹاگون کے اولین چیف سوفٹ ویئر آفیسر تھے۔

انہوں نے اس منصب سے استعفیٰ اس بنیاد پر دیا تھا کہ ڈیجیٹل میدان میں پیش رفت اور امریکی فوج کو ٹیکنالوجیکل منتقلی کا عمل بہت سست رفتاری سے جاری ہے۔

’خلابازوں کا نیا ساتھی‘جذبات سے بھرپور روبوٹ

اس تناظر میں انہوں نے مشہور جریدے فنانشل ٹائمز سے گفتگو میں واضح کیا کہ اس سست روی سے امریکا کو کئی قسم کے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

Washington Pentagon Luftaufnahme
چین کا آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے میدان میں امریکا پر برتری کا بیان نکولس شائلان نے دیا جو امریکی ڈیفنس ہیڈ کوارٹرز کے اولین چیف سوفٹ ویئر آفیسر تھےتصویر: Liu Jie/Photoshot/picture alliance

ٹیکنالوجی میں چین کی ترقی

نکولس شائلان نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ مصنوعی ذہانت کی جنگ میں امریکا کو چین کی برتری کا سامنا ہے اور عالمی سطح پر چین اس میدان میں بالادستی بڑھاتا جا رہا ہے۔ مغربی انٹیلیجنس ذرائع کا کہنا ہے کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے حامل ملک چین کو کئی ابھرتی ٹیکنالوجیز میں سبقت حاصل ہو چکی ہے۔

ان ٹیکنالوجیز میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس، سینتھیٹک بیالوجی اور جینیٹکس کو خاص طور پر بہت زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ ان ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے دس برسوں میں ان ٹیکنالوجیز پر چین کی برتری پوری طرح نمایاں ہو جائے گی۔

پہلا روبوٹ خلانورد، انسان کی مدد کو تیار

چین برتری لے چکا ہے!

فنانشل ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے نکولس شائلان کا کہنا تھا کہ امریکا کا اگلے پندرہ سے بیس برسوں تک چین سے ٹیکنالوجی میں کوئی مقابلہ نہیں رہے گا بلکہ اس کا فیصلہ ہو چکا ہے۔ شائلان نے واضح طور پر کہا،'' مقابلے کا فیصلہ ہو چکا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس میدان میں چین یقینی طور پر بالادستی رکھے گا اور یہ میڈیا سے لے کر علاقائی سیاست تک سب پر ظاہر ہو گی۔

کشیدگی کے باوجود یورپی یونین اورامریکا میں تجارتی اور ٹیکنالوجی امور پر مذاکرات

نکولس شائلان نے پیچھے رہ جانے کو امریکا کا سست انداز قرار دیا اور امریکی کمپنیوں کی ہچکچاہٹ کو بھی اس کا ذمہ دار ٹھہریا۔ ان کا خیال ہے کہ بڑے ڈیجیٹل ادارے گوگل کو ریاست کے ساتھ مصنوعی ذہانت اور ٹیکانالوجیکل اخلاقیات کی بحث میں تعاون کرنا چاہیے تھا۔

 پینٹاگون کے سابق چیف سوفٹ ویئر آفیسر کے اس ریمارکس پر گوگل کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔

چینی کمپنیاں حکومت کی تابع ہیں

امریکی عسکری صدر دفتر کے اعلیٰ سابق اہلکار نے واضح کیا کہ چین کی کمپنیاں اپنے کاروباری اہداف کے حوالے سے اپنی حکومت کی تابع ہوتی ہیں اور انہوں نے آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے شعبے میں اخلاقیات کو نظرانداز کرتے ہوئے بڑی سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔

Heinz Nixdorf MuseumsForum - Artificial Intelligence and Robotics
مغربی انٹیلیجنس ذرائع کا کہنا ہے کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کو کئی ابھرتی ٹیکنالوجیز میں سبقت حاصل ہو چکی ہےتصویر: Guido Kirchner/dpa/picture alliance

انہوں نے یہ بھی کہا کہ کئی امریکی حکومتی اداروں میں سائبر ڈیفینس کی سطح 'کنڈر گارٹن‘ پر ہے۔ نکولس شائلان نے اپنے منصب سے مستعفی ہونے کا اعلان رواں برس کے مہینے ستمبر کے اوائل میں کیا تھا۔

ع ح/ع ت (روئٹرز)