معذور خاتون سے جنسی زیادتی، سات مجرموں کو موت سزا کا حکم
22 دسمبر 2015رواں برس فروری کے مہینے میں ایک اٹھائیس سالہ معذور نیپالی خاتون لاپتہ ہو گئی تھی۔ ذہنی طور پر معذور اس خاتون کو بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے نواحی ضلع روہتک کے ایک ہسپتال میں سے اغوا کیا گیا تھا۔ اس خاتون کو علاج کی غرض سے ہسپتال میں داخل کروایا گیا تھا۔ چند دن بعد اِس معذور خاتون کی مسخ شدہ نعش کھلے آسمان تلے ایک کھیت میں پڑی دیکھی گئی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا کہ خاتون کو قتل کرنے سے قبل کئی دفعہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ تفتیش کے بعد پولیس نے نو افراد کو اِس قتل اور جنسی زیادتی کا ارتکاب کرنے کے شبے میں گرفتار کر لیا۔
استغاثہ نے عدالت میں مقتولہ کے ساتھ کی جانے والے جنسی زیادتی اور اُس کی ہلاکت کے حوالے سے شواہد یپش کر کے جرم ثابت کر دیا۔ جج سیما سنگھال نے فیصلہ سناتے ہوئے تمام سات مجرموں کو اُس وقت تک پھانسی کے پھندے پر لٹکانے کا حکم دیا جب تک اُن کی موت واقع نہیں ہو جاتی۔ خاتون جج نے اپنے فیصلے میں تحریر کیا کہ بھارت میں خواتین کو مردوں کی جانب سے مختلف قسم کے جرائم کے ساتھ ساتھ امتیازی رویوں کا سامنا ہے اور یہی جنسی تفریق ملکی معاشرے میں رچی بسی ہوئی ہے۔ جج کو یقین ہے کہ اِس مقدمے کا فیصلہ تعصب پسند مردوں کے لیے ایک سخت پیغام کی حیثیت رکھے گا اور ایسے فیصلے وقت کی ضرورت ہیں۔
اِس مقدمے کی تیز رفتار سماعت جنسی زیادتی کے انسداد کے لیے متعارف کروائے گئے نئے قوانین کی روشنی میں کی گئی۔ ضلع
روہتک کے سینیئر پولیس اہلکار امیت بھاٹیہ کا کہنا ہے کہ نو ملزمان میں سے ایک نے عدالتی کارروائی کے دوران خودکشی کر لی تھی جبکہ آٹھواں ملزم اٹھارہ برس سے کم عمر کا ہے اور اُس کا مقدمہ کم عمر مجرموں کی عدالت میں پیش کیا جا چکا ہے۔ تمام ملزمان نے سزائے موت کے خلاف اپیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جنسی زیادتی کے اِس مقدمے کا فیصلہ کل پیر کی شام میں سنایا گیا تھا۔ پیر ہی کے روز بھارتی سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں وہ اپیل مسترد کر دی، جس میں دہلی ’گینگ ریپ‘ کے ایک ملزم کو رہا کرنے کے فیصلے کو تبدیل کرنے کا کہا گیا تھا۔ ’دہلی کمیشن فار ویمن‘ نامی ادارے کی جانب سے پیش کی گئی اپیل پر عدالت نے کہا کہ بیس سالہ مجرم کو مزید قید میں رکھنے کی کوئی قانونی گنجائش نہیں تھی۔ واضح رہے کہ اِس کم عمر نوجوان کو سزا تئیس سالہ جیوتی سنگھ کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کے جرم میں سنائی گئی تھی۔ سنگھ کے والدین نے عدالتی فیصلے کو ’دھوکا‘ قرار دیا ہے۔