معروف بھارتی صحافی گوری لنکیش قتل
6 ستمبر 2017ایک اخباری جریدے کی مدیر اور انتہائی دائیں بازو کے ہندو قوم پرستوں کی سخت ناقد سمجھی جانے والی گوری لنکیش کو اس حملے میں کئی گولیاں لگیں۔
بنگلور شہر کی پولیس کے مطابق لنکیش گاڑی کھڑی کر کے گھر کی جانب بڑھ رہی تھیں، جب موٹرسائیکلوں پر سوار تین حملہ آوروں نے ان پر فائرنگ شروع کر دی۔ بھارتی خبر رساں ادارے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کا کہنا ہے کہ لنکیش موقع پر ہی ہلاک ہو گئیں۔ ایک گولی ان کے سینے میں اور ایک سر پر لگی۔
اس سال دنیا بھر میں ایک سو بائیس صحافی مارے گئے
پاکستان میں مذہبی منافرت کے خلاف سرگرم کارکن کا قتل
دو ہزار سولہ میں صحافیوں کی ہلاکتیں کم لیکن شدید خطرات باقی
ایک سینیئر پولیس اہلکار آر کے دتّا کا کہنا ہے کہ فی الحال اس حملے میں ملوث افراد کی بابت کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ چند روز قبل ہی خود لنکیش سے ملے تھے، تاہم اس ملاقات میں لنکیش نے نہ کسی دھمکی کا ذکر کیا تھا اور نہ ہے زندگی کو لاحق خطرات کی بابت کچھ کہا تھا۔
55 سالہ صحافی ریاستی زبان کاناڈا میں شائع ہونے والے اخبار کی مدیر تھیں اور وہ ہندو انتہاپسندوں پر سخت نکتہ چینی کرتی آئی ہیں۔
سن 2016ء میں انہیں ایک عدالت نے حکمران بھارتیا جنتا پارٹی کے دو سیاست دانوں کی جانب سے ہتکِ عزت کے دعوے پر مجرم بھی قرار دیا گیا تھا، تاہم انہیں جیل نہیں بھیجا گیا تھا۔
یہ بات اہم ہے کہ بھارت کی جنوبی روشن خیال سمجھی جانے والی ریاستوں میں بھی نمایاں سیاسی کارکناں اور دانش وروں پر حملے اس سے قبل بھی دیکھے جاتے رہے ہیں۔
سن 2015ء میں بنگلور شہر ہی سے تعلق رکھنے والے دانش ور میلشیپا ایم کالبُرگی کو اسی انداز سے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ انہیں انتہائی دائیں بازو کے ہندو شدت پسندوں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں موصول ہوتی رہی تھیں، کیوں کہ وہ بتوں کی پوجا اور ہندو مت کے متعدد دیگر اعتقادات پر شدید تنقید کرتے تھے۔
دو برس قبل صحافیوں کی بین الاقوامی تنظیم رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے بھارت کو صحافیوں کو لاحق خطرات کے اعبتار سے ایشیا کے خطرناک طرین ممالک میں شمار کیا تھا۔