معروف سماجی کارکن ایدھی ہم میں نہیں رہے
9 جولائی 2016عبدالستار ایدھی کئی برس سے گردوں کے عارضے میں مبتلا تھے اور انہیں سابقہ اور موجودہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے کئی مرتبہ بیرون ملک علاج کی پیشکش کی گئی مگر انہوں نے ہر بار پاکستان میں ہی علاج کرانے کو ترجیح دی۔ ایدھی صاحب کا ملک میں گردوں کے امراض سے متعلق بہترین اسپتال سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ میں علاج ہو رہا تھا، جہاں انہیں گزشتہ تین برس کے دوران کئی بار ڈَیالِسیس کے عمل سے گزار گیا ہے اور ماضی میں طبعیت بہتر ہونے پر ایدھی صاحب کو گھر منتقل کردیا گیا، مگر پانچ جولائی کو ان کی طبعیت ایک مرتبہ پھر بگڑ گئی۔ انہیں عیدالفطر سے ایک روز قبل اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے تین روز تک حالت میں بہتری نہ ہونے کے باعث انہیں مصنوعی تنفس پر منتقل کردیا۔
ڈاکٹر ادیب رضوی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ایدھی ضعیف العمری کے ساتھ ساتھ کمزوری کا بھی شکار تھے جب کہ انہیں ذیابیطس اور بلڈ پریشر کے امراض بھی لاحق ہیں، جس کے باعث گروں کی پیوندکاری ممکن نہیں تھی۔ تقریبا پچاس برس قبل انسانیت کی خدمت کا بیڑا اٹھانے والے عبدالستار ایدھی نے بلارنگ و نسل قوم و مذہب دکھی انسانیت کی خدمت کرکے نہ صرف پاکستانیوں بلکہ دنیا بھر کے انسانوں کے لیے ایسی مثال قائم کی ہے، جو آج انسانیت کی خدمت کرنے والے سینکڑوں سماجی کارکن ایدھی صاحب کو اپنے کے لیے ایک رول ماڈل ہے۔
عبدالستار ایدھی پاکستان کی سب سے غیر متنازعہ شخصیت ہونے کے باعث ہر دل عزیز اور سب کے لیے یکساں محترم ہیں۔ ماہ رمضان کےدوران بیماری کے باعث پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری، موجودہ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان اور سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کے علاوہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ اور دیگر سیاسی شخصیات نے عبدالستار ایدھی کی عیادت کی اور انہیں ایک بار پھر علاج کے لیے بیرون ملک بھیجنے کی پیشکش بھی کی مگر ایدھی صاحب پہلے کی طرح بیرون ملک علاج پر آمادہ نہ ہوئے۔
عبدالستار ایدھی کے صاحب زادے اور ایدھی فاونڈیشن کے نگران فیصل ایدھی کہتے ہیں کہ ان کے والد نے انسانیت کی بے لوث خدمت کی ہے، اسی لیے انہیں نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ فیصل ایدھی نے بتایا کے ان کے والد نے اپنی زندگی میں ہی اپنے تمام اعضاء عطیہ کردیے تھے تاہم ضعیف العمری کے باعث صرف ان کی آنکھیں اس قابل ہیں کہ کسی اور کے کام آسکیں لہذ ان کا کورنیا کا آپریشن جاری ہے۔
عبدالستار ایدھی کی تدفین کے حوالے سے فیصل ایدھی کا کہنا ہے کہ ان کے والد کی خواہش تھے کہ انہیں کراچی کے قریب واقع ایدھی وِلیج میں ہی سپرد خاک کیا جائے۔ انہوں نے پچس سال قبل اپنی قبر بھی ایدھی ولیج میں خود تیار کی تھی۔