معمر قذافی کی خواتین باڈی گارڈز
8 ستمبر 2011معمر قذافی کی حفاظت کے ساتھ ساتھ نیل پالش، آنکھوں پر مسکارا لگانا، میک اپ اور بالوں کا بہترین اسٹائل بنانا بھی ان کی ذمہ داریوں میں شامل تھا۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق معمر قذافی کے حفاظتی دستے میں شمولیت کے لیے خواتین کا کنوارا ہونا بھی ضروری تھا۔ معمر قذافی کا بذات خود کہنا تھا کہ ان کی حفاظت پر معمور خواتین کو سخت فوجی ٹریننگ دی جاتی تھی تاکہ وہ آسانی سے دشمن کا شکار نہ بنیں۔ اخبار کے مطابق خواتین باڈی گارڈز کی سلیکشن قذافی بذات خود کرتے تھے۔ گوریلا یونیفارم کے ساتھ ساتھ لپ اسٹک، اونچی ہیل والی جوتی اور نیل پالش بھی ان کے لیے لازمی تھی۔ حفاطتی دستے میں شمولیت سے پہلے خواتین کو یہ حلف بھی اٹھانا پڑتا تھا کہ وہ مرتے دم تک قذافی کے ساتھ رہیں گی۔
العربیہ ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق عالمی اور مقامی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز رہنے والی ان سینکڑوں خواتین محافظوں کا کچھ پتہ نہیں کہ وہ اب کہاں ہیں؟ بعض ذرائع ان کی تعداد چار سو بیان کرتے ہیں۔
سن 1998 میں کرنل قذافی پر ایک اسلامی عسکریت پسند نے حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں ایک خاتوں ہلاک جب کہ دو زخمی ہوئی تھیں۔ معمر قذافی بیرونی دوروں پر ان خواتین کو ہمیشہ ساتھ رکھتے تھے۔ گزشتہ برس اپنے دورہ اٹلی کے دوران بدوؤں کے خیمے کے ساتھ ساتھ وہ درجنوں خواتین باڈی گارڈز کو بھی اپنے ساتھ لائے تھے۔ اس دورے کے دوران قذافی کی طرف سے سینکڑوں نوجوان لڑکیوں کو کھانے کی ایک دعوت پر بھی مدعو کیا گیا تھا، جس میں قذافی نے انہیں اسلام قبول کرنے کا کہا تھا۔
وکی لیکس کی طرف سے شائع ہونے والا ایک امریکی سفارتی مراسلہ معمر قذافی کے ’ذوق‘ پر مزید روشنی ڈالتا ہے۔ نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے اس کیبل کے مطابق سن 2009 میں اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس کے دوران قذافی کا اصرار تھا کہ ان کو گراؤنڈ فلور پر کمرہ دیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ 35 قدموں سے زیادہ چھڑھائی طے نہیں کر سکتے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ قذافی اپنے اسٹاف میں سب سے زیادہ انحصار یوکرائن کی چار نرسوں پر کرتےتھے۔ ان میں سے سب سے مشہور 38 سالہ Galyna Kolonytska ہیں، جو خانہ جنگی کے آغاز ہی میں لیبیا چھوڑ گئی تھیں۔
معمر قذافی ایک بدو چرواہے کے بیٹے ہیں اور 1942ء میں ان کی پیدائش ایک خیمے میں ہوئی تھی۔ انہوں نے اپنے فوجی کیریئر کے لیے یونیورسٹی میں جغرافیے کی تعلیم کو ترک کر دیا تھا۔ کرنل قذافی سن 1969 میں کنگ ادریس کا تختہ الٹتے ہوئے اقتدار میں آئے۔ 1970ء میں قذافی نے ’’تھرڈ یونیورسل تھیوری‘‘ پیش کی، جسے انہوں نے کمیونزم اور کیپٹلزم کے درمیانی رستے کا نام دیا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: شامل شمس