مغربی سیاح روح کی غذا حاصل کرنے کے لیے مشرق میں
28 مارچ 2011بھارت کو دنیا کے تمام بڑے مذاہب کا گھر اور دنیا بھر میں روحانیت کا مرکز سمجھا جاتا ہے۔ یہاں ہر سال لاکھوں سیاح یہ امید لے کر پہنچتے ہیں کہ وہ ملک بھر میں پھیلے آشرموں اور دیگر مراکز میں اپنی روح کی غذا اور پرورش کے ذریعے سکون حاصل کر سکیں گے۔
اس مقصد کے لیے رواں مہینے کے آغاز میں ہزاروں سیاحوں نےدریائے گنگا کے کنارے آباد رشی کیش نام کے ایک چھوٹے سے قصبے کا رخ کیا تھا تاکہ بین الاقوامی یوگا فیسٹیول میں شرکت کر سکیں۔
اس قصبے کو اس وقت سب سے پہلے شہرت ملی تھی، جب دنیا کے معروف ترین برطانوی راک بینڈ ’بیٹلز‘ نے 1968ء میں یہاں مراقبے کی کلاسز لی تھیں۔ اس دوران لمبے بالوں والے یوگیوں اور گروؤں نے انہیں مراقبے کے علاوہ اپنے افعال پر نظر ثانی کی اہمیت کا جو مشورہ دیا تھا، اس نے بے انتہا مقبولیت حاصل کی تھی۔
رشی کیش میں بین الاقوامی یوگا فیسٹیول کا آغاز 1999ء میں ہوا تھا، جب یوگا کے 50 پُر جوش شیدائیوں نے یہاں کا رخ کیا تھا۔ تاہم اپنے انعقاد کے بارہویں سال یہاں 400 سیاح پہنچے تاکہ ایک ہفتے تک صبح سویرے سے سورج غروب ہونے تک منعقد کی جانے والی کلاسز میں حصہ لے سکیں۔
اس موقع پر اس قصبے میں امریکا سے آئی ہوئی یوگا سکھانے والی ایک فرانسیسی سیاح خاتون Christel Pierron نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے یہاں آنے کا مقصد روحانیت کے منبع سے قرب حاصل کرنا ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ یہاں مراقبے کی خاطر آنے والے کئی عظیم یوگیوں کی بدولت ایک طرح کی طاقتور توانائی جسم میں رواں ہو جاتی ہے۔ وہ مزید کہتی ہیں، "مغرب میں ہماری زندگی بہت تناؤ اور دباؤ کا شکار ہوتی ہے۔ ایسے میں اس بات کی ضرورت ہوتی ہے کہ ہم اپنے جسم اور روح دونوں کا خیال رکھیں"۔Pierron نے اپنےسفر کے اگلے قدم کے بارے میں بتایا کہ ان کے سفر کی اگلی منزل تبتیوں کے روحانی پیشوا دلائی لامہ سے ملاقات ہے۔
یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اب بھارت کے ساحلوں اور قدیم محلات کے دوروں کے مقابلے میں سیاحوں کی زیادہ کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ تبتیوں کے جلا وطن روحانی پیشوا دلائی لامہ کی اقامت گاہ، دھرم شالہ میں ان سے ملاقات کریں۔ اس ملاقات کے لیے ان کے نجی آفس میں خصوصی انتظام کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ علاقے کے مرکزی مندر میں ان کے عوامی خطبے بھی ہزاروں سیاحوں کی کشش کا سبب بنتے ہیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ بھارت کی شمالی ریاست بہار میں بھی سیاحوں کی ایک بڑی تعداد گوتم بدھ سے وابستہ جگہ ’بدھ گِیا‘ کا سفر کرنے میں بھی خاصی دلچسپی رکھتی ہے۔ اس جگہ کے بارے میں مشہور ہے کہ یہاں انہوں نے بصیرت اور آگاہی حاصل کی تھی۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: امجد علی