1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مغرب کے خلاف روسی جارحیت بڑھ رہی ہے، اینڈریو پارکر

1 نومبر 2016

برطانوی خفیہ ادارے ایم آئی فائیو کے سربراہ اینڈریو پارکر نے خبردار کیا ہے کہ روس مغرب کی مخالفت میں ’مزید جارحانہ راستے‘ اختیار کر رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/2RyGB
MI5 Security Service Andrew Parker Porträt Großbritannien
تصویر: picture-alliance/AP Photo/MI5 Security Service

ایم آئی فائیو کے سربراہ نے پیر 31 اکتوبر کو برطانوی اخبار گارڈین سے بات چیت میں کہا کہ روس اپنے مخالف مغربی ممالک کے خلاف نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہا ہے، ’’یہ دیگر ممالک میں اپنی خارجہ پالیسی کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے تمام ریاستی اداروں کا زیادہ جارحانہ طریقے سے استعمال کر رہا ہے۔۔۔ ان طریقوں میں پروپیگنڈا، جاسوسی، تخریبی اقدامات اور سائبر حملے وغیرہ شامل ہیں۔‘‘

پارکر کا مزید کہنا تھا، ’’روس اس وقت یورپ اور برطانیہ بھر میں مختلف سطح پر اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ ایم آئی فائیو کا کام ہے کہ وہ اس کے راستے میں حائل ہو۔‘‘

برطانیہ کی داخلی سلامتی کے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل کی طرف سے یہ بات ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب برطانوی جنگی بحری جہازوں نے گزشتہ ماہ بحیرہ شمالی میں روسی طیارہ بردار بحری جہاز کا کھوج لگایا تھا جو مشرقی بحیرہ روم کی طرف سفر کر رہا تھا۔ برطانوی وزیر دفاع مشائیل فالن نے کہا تھا کہ اس جنگی بحری جہاز کی تعیناتی کا واضح مقصد برطانیہ اور نیٹو کی صلاحیتوں کو جانچنا تھا۔

Russischer Flugzeugträger Admiral Kusnezow
برطانوی جنگی بحری جہازوں نے گزشتہ ماہ بحیرہ شمالی میں روسی طیارہ بردار بحری جہاز کا کھوج لگایا تھا جو مشرقی بحیرہ روم کی طرف سفر کر رہا تھاتصویر: picture-lliance/AP Photo

قبل ازیں برطانوی جنگی جہازوں کا سامنا دو روسی بمبار طیاروں سے ہوا تھا مگر وہ بمبار طیارے برطانوی فضائی حدود میں داخل نہیں ہوئے تھے۔ پارکر کا کہنا تھا کہ روس خود کو مغرب کے خلاف لا رہا ہے اور اس کے لیے غیر روایتی طریقہ کار کا استعمال کر رہا ہے: ’’ آپ یہ چیز یوکرائن اور شام میں روسی کارروائیوں کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں۔‘‘

گارڈین سے گفتگو میں پارکر نے مزید کہا، ’’لیکن بظاہر نظر نہ آنے والی بہت زیادہ کارروائیاں سائبر خطرات کی صورت میں موجود ہیں۔ روس کئی دہائیوں سے ایک مخفی خطرہ رہا ہے۔ لیکن جو چیز اب زیادہ خطرناک ہے وہ یہ ہے کہ اب زیادہ سے زیادہ طریقہ کار دستیاب ہیں۔‘‘

قبل ازیں امریکا کی طرف سے کہا گیا تھا کہ روس امریکی سیاسی اداروں کی ہیکنگ کے ذریعے آٹھ نومبر کو ہونے والے امریکی صدارتی انتخابات پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم کریملن کی طرف سے اس طرح کے الزامات کی تردید کی جاتی ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن کہہ چکے ہیں کہ امریکا کی طرف سے اس طرح کے الزامات کا مقصد امریکی عوام کی توجہ داخلی معاملات سے ہٹانا ہے۔