ملائیشیا: اللہ کے لفظ کا استعمال، متنازعہ مقدمہ خارج
23 جون 2014ملائیشیا کے شہر پتراجایا سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ کس کو ’اللہ‘ کا لفظ استعمال کرنے کی اجازت ہونی چاہیے اور کس کو نہیں، اس بارے میں سالہا سال سے جاری عدالتی جنگ ماضی میں اس مسلم اکثریتی ملک میں مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے مابین کشیدگی کی وجہ بھی بن چکی ہے۔
ملائیشیا میں کیتھولک چرچ یہ کوشش کرتا رہا ہے کہ کسی طرح اس حکومتی پابندی کو ختم کر دیا جائے جس کے تحت کلیسا کے زیر اہتمام شائع ہونے والے ملائے زبان کے مقامی اخبار Herald میں خدا کا حوالہ دینے کے لیے عربی زبان کے لفظ اللہ کا استعمال ممنوع قرار دے دیا گیا تھا۔
ملک کے انتظامی دارالحکومت پتراجایا میں پیر 23 جون کو اعلیٰ ترین اپیلز عدالت کے سات ججوں پر مشتمل پینل نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں ایک زیریں عدالت اپنا جو فیصلہ سنا چکی ہے، وہ درست ہے اور کورٹ آف اپیلز بھی اپنے فیصلے میں حکومتی موقف کو تسلیم کرتی ہے۔ یہ فیصلہ سناتے ہوئے کورٹ آف اپیلز کے چیف جسٹس عارفین ذکریا نے کہا کہ عدالت اس بارے میں دائر کی گئی درخواست مسترد کرتی ہے۔
اس مقدمے میں ملائیشیا کے کیتھولک کلیسا کی نمائندگی کرنے والے وکلاء میں سے ایک ایس سلوا راجا نے کہا کہ اس فیصلے کا مطلب ہے کہ اس موضوع پر کورٹ کیس ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عربی لفظ اللہ کے استعمال پر پابندی ایک جامع پابندی ہے اور غیر مسلم یہ لفظ استعمال نہیں کر سکتے۔
پتراجایا میں آج کے عدالتی فیصلے سے پہلے صبح سویرے ہی سے سو کے قریب مسلمان کارکن عدالت کے باہر جمع تھے۔ سکیورٹی اہلکاروں نے عدالت کی عمارت کی ناکہ بندی کر رکھی تھی جبکہ اللہ اکبر کے نعرے لگانے والے مسلم کارکن ایسے بینر اٹھائے ہوئے تھے، جن پر لکھا تھا، ’اللہ کے نام کی حفاظت کے لیے متحد‘۔
اے ایف پی کے مطابق اللہ کے لفظ کے استعمال کے بارے میں قانونی تنازعہ 2007ء ميں اس وقت شروع ہوا تھا جب وزارت داخلہ نے اخبار ہیرالڈ کے ملائے زبان کے ایڈیشن میں عربی زبان کا لفظ اللہ استعمال کیے جانے کے بعد اس جریدے کی انتظامیہ کو دھمکی دی تھی کہ ان کا پبلشنگ لائسنس منسوخ بھی کیا جا سکتا ہے۔
اس پر کیتھولک چرچ نے عدالت میں ایک مقدمہ دائر کر دیا تھا، جس کی بنیاد یہ بات بنائی گئی تھی کہ مسیحیوں کی مقدس کتاب بائبل کے ملائے زبان میں شائع ہونے والے نسخوں اور دوسرے اشاعتی مواد میں خدا کے لیے اللہ کا لفظ صدیوں سے استعمال ہوتا رہا ہے۔ کلیسا کے مطابق اس طرح اللہ کے لفظ کے استعمال کا مطلب اسلام سے باہر ’خدا‘ کا حوالہ دینا ہوتا ہے۔
حکام کے مطابق غیر مسلم لٹریچر میں اللہ کا لفظ استعمال کرنے سے مسلمان ذہنی ابہام کا شکار ہو سکتے ہیں اور اس طرح انہیں اپنا مذہب بدلنے کی ترغیب بھی مل سکتی ہے، جو ملائیشیا کے قانون کے مطابق ایک جرم ہے۔
اس مقدمے میں ایک لوئر کورٹ نے 2009ء میں اپنا فیصلہ کیتھولک چرچ کے حق میں دیا تھا، جس کے بعد ملک میں متعدد عبادت گاہوں پر حملے بھی دیکھنے میں آئے تھے۔ اس پر حکومت نے اپیل دائر کر دی تھی، جس پر اپنے فیصلے میں ایک عدالت نے گزشتہ برس اکتوبر میں غیر مسلموں کی طرف سے اللہ کا لفظ استعمال کیے جانے پر دوبارہ پابندی لگا دی تھی۔