ملالہ: نوبل انعام کے لیے مہم
9 نومبر 2012ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام کے لیے نامزد کرنے کی ایک آن لائن مہم کی حمایت کرنے والوں کی تعداد ایک ملین ہو گئی ہے۔ جمعہ 9 نومبر کو پاکستانی نژاد برطانوی خواتین نے ملالہ کے حق میں ایک مہم شروع کی ہے، جس کا مقصد برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت دیگر اہم سرکاری افسران سے یہ مطالبہ کرنا ہے کہ وہ ملالہ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کریں۔ اس مہم کی سربراہ شاہدہ چوہدری نے بتایا کہ ’ملالہ کسی ایک خاتون کی نمائندگی نہیں کر رہی بلکہ وہ ان سب خواتین کی وکالت کر رہی ہے، جنہیں جنس کی بنیاد پر تعلیم حاصل نہیں کرنے دیی جا رہی‘۔ اسی طرح فرانس، کینیڈا اور اسپین میں بھی دستخط جمع کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ سویڈن کی نوبل کمیٹی کے مطابق صرف نمایاں شخصیات جیسے کہ قومی اسمبلی کے ارکان یا سرکاری عہدیدار ہی نوبل انعام کے لیے کسی کو نامزد کر سکتے ہیں۔
لڑکیوں کی تعلیم کی وکالت کرنے کی پاداش میں نو اکتوبر کو طالبان نے ملالہ یوسف زئی پر حملہ کرتے ہوئے اسے شدید زخمی کر دیا تھا۔ اِس وقت یہ 15سالہ طالبہ برطانوی شہر برمنگھم کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ طالبان کے اس حملے کی دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی اور ملالہ یوسف زئی طالبان کے خلاف مزاحمت اور خواتین کی تعلیم کے حق میں آواز اٹھانے والوں کے لیے ایک علامت بن گئی۔
برمنگھم کے ہسپتال کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ملالہ کی طبیعت اب تیزی سے بہتر ہو رہی ہے۔ آج جمعے کو ملالہ کی کچھ تصاویر جاری کی گئی ہیں، جن میں اسے پڑھتے ہوئے اور کھلونوں سے کھیلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اکتوبر میں جب ملالہ کے گھر والے برمنگھم پہنچنے تھے، تو اس موقع پر اس کے والد نے کہا تھا:’’میری بیٹی صحت یاب ہو کر اٹھے گی اور اپنے خواب ضرور پورے کرے گی۔‘‘
ملالہ کو امن کے نوبل انعام کے لیے نامزد کروانے کے لیے یہ مہم اس واقعے کو ایک ماہ پورے ہونے پر شروع کی گئی ہے۔ اس موقع پر ضیاء الدین یوسف زئی نے اپنی بیٹی ملالہ کا ایک بیان پڑھ کر سنایا۔ اس بیان میں ملالہ کا کہنا ہے:’’میں ان تمام افراد کی شکر گزار ہوں، جنہوں نے اس مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا۔ دنیا بھرسے میری صحت یابی کے لیے دعا کرنے والوں اور اس حملے کی مذمت کرنے والوں کی بھی تہہ دل سے شکر گزار ہوں ۔‘‘
ai / aa (Reuters)