ملالہ پر حملہ غیر اسلامی، پاکستانی علما کا فتوی
12 اکتوبر 2012فروغ تعلیم کے لیے کام کرنے والی سوات کی بہادر لڑکی ملالہ یوسف زئی پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے خلاف اب مذہبی حلقوں کی طرف سے بھی آوازیں اٹھنا شروع ہو گئی ہیں۔
پاکستان کی 20 چھوٹی بڑی جماعتوں کے اتحاد ، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حاجی صاحبزادہ فضل کریم نے ڈوئچے ویلے کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ اسلامی تعلیمات کا وسیع علم رکھنے والے ملک کے 50 شیخ الحدیث اور مفتیان عظام نے متفقہ طور پر یہ فتویٰ جاری کیا ہے۔ اس فتوے کے مطابق اسلام لڑکیوں کو تعلیم حاصل کرنے سے نہیں روکتا اور ملالہ پر حملہ کرنے والوں نے حدود سے تجاوز کیا ہے۔ ان کے بقول اسلام اپنے ماننے والوں پر علم کے حصول کے لیے زور دیتا ہے اور اسلام کسی بے گناہ کی جان لینے کی سختی سے ممانعت کرتا ہے۔ فتوے کے مطابق معصوم لڑکی کو ہلاک کرنا کسی طور جہاد نہیں ہے۔
کونسل کی اپیل پر ملک بھر میں جمعے کے روز یوم دعا بھی منایا گیا اور مساجد میں ملالہ کی صحت یابی کے لیے دعائیں کی گئیں۔
فتوے میں حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ وہ پرو امریکا پالیسیوں پر نظر ثانی کرے تاکہ دہشت گردی کا مؤجب بننے والی وجوہات کا بھی خاتمہ کیا جا سکے۔ فتوے کے مطابق امریکا اور طالبان دونوں سے جان چھڑانا ملک میں امن قائم کرنے کے لیے ضروری ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صاحبزادہ حاجی فضل کریم کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملالہ پر حملہ غیر شرعی، غیر قانونی اور غیر اسلامی ہے، ان کے بقول اس حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انھوں نے بتایا کہ اسلام امن کا دین ہے اور وہ دہشت گردی کا سبق نہیں دیتا۔ سنی اتحاد کونسل نے اس فتوے کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
صاحبزادہ حاجی فضل کریم کے مطابق یہ حملہ ان مٹھی بھر طالبان نے کیا ہے جو پاکستان کو اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں سے تباہ کرنا چاہتے ہیں. انھوں نے بتایا کہ آج جمعے کے روز ملک بھرکی مساجد میں ملالہ کے لیے درازئی عمر کی دعائیں کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ملالہ پر حملہ کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن نہ لیا گیا تو اس سے ملک کے حالات خراب ہو سکتے ہیں۔
ادھر اسلام آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ اطلاعات ونشریات آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا ہے کہ راوالپنڈی میں آرمی کے ہسپتال میں موجود ملالہ کو انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کر دیا گیا ہے، اسے مصنوعی طریقے سے سانس دیا جا رہا ہے۔ ڈاکٹروں کے مطابق ملالہ کی حالت قدرے تسلی بخش ہے تاہم اسکی صحت کے حوالے سے اگلے 48 گھنٹے نہایت اہم ہیں۔
پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے ٹیلی فون کرکے ملالہ کے والد ضیاالدین یوسف زئی کو تسلی دی،جبکہ وزیر اعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف بھی جمعے کی سہ پہرمختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے ساتھ مل کر آرمی ہسپتال پہنچے اور ملالہ کی خیریت دریافت کی۔ اس موقعے پر ان کا کہنا تھا کہ ان کی یہاں آمد دہشت گردوں کے لیے یہ پیغام ہے اس دہشت گردی کے خلاف پوری قوم متحد ہے۔
سوات میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ملالہ حملہ کیس کی تحقیقات میں ایک بڑی پیش رفت ہوئی ہے اور اس سلسلے میں چار افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: افسر اعوان