ملالہ کی ملکہ برطانیہ سے ملاقات
19 اکتوبر 2013ملالہ نے جمعے کو ملکہ الزبتھ سے نوجوانوں، تعلیم اور دولتِ مشترکہ کے لیے منعقدہ ایک استقبالیے میں ملاقات کی جس کا اہتمام محل کے وائٹ ڈرائنگ روم میں کیا گیا تھا اور جس میں دنیا بھر کے تعلیمی اداروں سے وابستہ 350 مہمان شریک ہوئے۔ ملکہ الزبتھ 53 رکنی دولتِ مشترکہ کی سربراہ ہیں۔ پاکستان بھی دولت مشترکہ کا رکن ہے۔
ملالہ نے ملکہ الزبتھ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ دنیا بھر میں ہر بچے کے لیے تعلیم کے حق کے حوالے سے پرجوش ہیں۔ انہوں نے بکنگھم پیلس کے اپنے دورے کے بارے میں ملکہ برطانیہ کوبتایا: ’’یہ محض ایک دعوت نامہ نہیں، یہ میرے لیے ایک اعزاز ہے اور میں اُمید کرتی ہوں کہ ہم سب ہر بچے کے تعلیم کے حق کے لیے کام کریں، بالخصوص اس ملک میں بھی۔‘‘
ملالہ کا مزید کہنا تھا: ’’میں لڑکیوں کو اعلیٰ تعلیم کا موقع نہ دیے جانے کا معاملہ بھی اٹھانا چاہتی ہوں تاکہ ہر ملک کی حکومت اس سلسلے میں اقدامات کرے۔‘‘
اس موقع پر ملالہ کے والد بھی وہاں موجود تھے۔ ملالہ نے ملکہ کو اپنی آپ بیتی ’آئی ایم ملالہ‘ (میں ملالہ ہوں) بھی پیش کی۔
ملکہ الزبتھ دوم کے 92 سالہ شوہر پرنس فلپ کو ان کی مزاح کی عادت کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے۔ انہوں نےملالہ سے ملاقات کے موقع پر کہا: ’’بچوں کے اسکول جانے کی ایک وجہ ہے ۔۔۔ وہ اسکول اس لیے جاتے ہیں کیونکہ والدین نہیں چاہتے کہ وہ گھروں پر رہیں۔‘‘
شہزادہ فلپ کی اس بات پر ملالہ کھلکھلا اٹھیں اور انہوں نے اپنا چہرہ ہاتھوں سے چھپا لیا۔
سولہ سالہ ملالہ گزشتہ برس نو اکتوبر کو پاکستان کی وادئ سوات میں طالبان کے ایک حملے میں شدید زخمی ہو گئی تھیں۔ ایک گولی ان کے چہرے پر بھی لگی تھی۔ بعد ازاں انہیں برطانیہ بھیج دیا گیا تھا جہاں وہ برمنگھم کے ایک ہسپتال میں زیر علاج رہیں۔ اب وہ اسی شہر میں تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی وہ دنیا بھر میں بچوں بالخصوص لڑکیوں کے تعلیم کے حق کی علامت بھی بن چکی ہیں۔ انہیں انسانی حقوق کے لیے یورپی یونین کے اعلیٰ اعزاز سخاروف پرائز سمیت متعدد عالمی ایوارڈ دیے جا چکے ہیں۔ ملالہ کو رواں برس کے نوبل امن انعام کے لیے بھی نامزد کیا گیا تھا تاہم نوبل کمیٹی نے یہ انعام دنیا بھر سے کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کے لیے کوشاں تنظیم کو دینے کا فیصلہ کیا تھا۔