1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ملالہ کے لیے نوبل انعام، سوات میں جشن

عدنان باچا، سوات10 اکتوبر 2014

وادیٴ سوات سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسف زئی کو لڑکیوں کی تعلیم کے لیے جدو جہد پر نوبل پیس ایوارڈ ملنے پر سوات میں جشن کا سا سماں ہے اور لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد دینے کے ساتھ ساتھ مٹھائیاں بھی تقسیم کر رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DT6h
وادیٴ سوات کی لڑکیوں کی آئیڈیل سترہ سالہ پاکستانی لڑکی ملالہ یوسف زئی اب پورے پاکستان کے لیے باعثِ فخر ہیں
وادیٴ سوات کی لڑکیوں کی آئیڈیل سترہ سالہ پاکستانی لڑکی ملالہ یوسف زئی اب پورے پاکستان کے لیے باعثِ فخر ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Walsh

دو برس قبل طالبان کے قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والی ملالہ یوسف زئی کو سوات میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے آواز بلند کرنے پر پوری دنیا سے پذیرائی ملی تھی۔ اس سترہ سالہ پاکستانی لڑکی کو گزشتہ برس بھی نوبل پیس ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا اور سوات کے لوگ پر امید تھے کہ ملالہ کو اس بار ضرور نوبل انعام کا حقدار ٹھہرایا جائے گا۔

ملالہ گولی لگنے کے دو ہفتے بعد ہوش میں آئیں تو وہ برطانوی شہر برمنگھم کے ایک ہسپتال میں تھیں اور اُن کا پوراخاندان اُن کے ہمراہ تھا
ملالہ گولی لگنے کے دو ہفتے بعد ہوش میں آئیں تو وہ برطانوی شہر برمنگھم کے ایک ہسپتال میں تھیں اور اُن کا پوراخاندان اُن کے ہمراہ تھاتصویر: picture-alliance/dpa

جیسے ہی ملالہ کے لیے نوبل انعام کا اعلان کیا گیا، سوات کے لوگوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی اور عید کے بعد عید کا سماں بندھ گیا۔ ملالہ یوسف زئی کے والد ضیاء الدین یوسف زئی کے قریبی ساتھی اور نجی سکول کے پرنسپل احمد شاہ خان نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ وہ بہت خوش ہیں اور پورے پاکستان کو مبارکباد پیش کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوات اور پاکستان کے لیے ایک اعزاز کی بات ہے کہ ملالہ کو نوبل انعام ملا ہے:’’آج پاکستان کے حصے میں جو عزت آئی ہے، وہ سب ملالہ کی وجہ سے ہے کیونکہ ملالہ نے ایک اچھے کام کے لیے جدو جہد کی اور آج اس جدو جہد کو پوری دنیا نے تسلیم کر لیا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اس وقت ایک مشکل دور سے گزر رہا ہے اور ایسے حالات میں نوبل انعام کا پاکستان اور خصوصاً سوات آنا بہت خوشی کی بات ہے اور اس سے بہت اچھا اثر پڑے گا:’’ملالہ کو نوبل انعام ملنے سے سوات کے بچوں اور بچیوں کی حوصلہ افزائی ہو گی اور وہ بھی ملالہ کی طرح تعلیم کے لیے جدوجہد کریں گے۔ آج بھی سوات کے بچے اور بچیاں ملالہ کو اپنا آئیڈیل مانتے ہیں۔‘‘

ملالہ یوسف زئی کی صحت یابی کے لیے دعاگو پاکستانی لڑکیاں
ملالہ یوسف زئی کی صحت یابی کے لیے دعاگو پاکستانی لڑکیاںتصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images

ملالہ یوسف زئی کو نوبل انعام ملنے کے بعد لوگ ایک دوسرے کو ایس ایم ایس اور فون کالز کے ذریعے مبارکبادیں دیتے رہے اور اپنی خوشی کا اظہار کر تے رہے۔ ملالہ یوسف زئی کے اُستاد فضل خالق کا کہنا ہے کہ ایک استاد کے لیے اس سے بڑی خوشی کی بات کیا ہو سکتی ہے کہ اس کی شاگرد نوبل انعام جیت لے:’’ملالہ اس انعام کی بالکل حقدار تھی کیونکہ ملالہ نے جس وقت میں آواز اُٹھائی ہے، اس وقت تو کیا آج بھی کوئی ایسا نہیں کر سکتا ، پوری دنیا سے ہمیں مبارکبادیں مل رہی ہیں اور لوگ مٹھائیاں تقسیم کر رہے ہیں اور بہت خوش ہیں۔‘‘

ملالہ کو نوبل انعام ملنے کے بعد اس کی سہیلیاں بھی کافی خوش دکھائی دیتی ہیں اور ملالہ کو اپنے لیے آئیڈیل قرار دے رہی ہیں۔ ملالہ کی سہیلی گل رنگہ کا کہنا ہے کہ وہ بہت خوش ہے اور اُسے ملالہ پر فخر ہے:’’یہ پورے سوات اور پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے اور ہم بھی یہیں امید کرتے ہیں کہ ملالہ کی طرح ہم بھی جدوجہد کریں اور اپنے ملک کا نام روشن کریں۔‘‘

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے بھی ملالہ کو ملک کے لیے باعثِ فخر قرار دیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پوری دنیا میں پاکستان کی ایک غلط تصویر پیش کی جا رہی تھی جبکہ آج ملالہ کی وجہ سے پاکستان کا ایک اچھا پہلو پوری دنیا کے سامنے آیا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید