1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ملی مسلم لیگ پر پابندی کا مطالبہ‘

عاطف بلوچ، روئٹرز
29 ستمبر 2017

پاکستانی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ وہ حال ہی میں وجود میں آنے والی ’اسلام پسند‘ سیاسی جماعت ’ملی مسلم لیگ‘ پر پابندی عائد کر دے جائے۔ امریکا نے اس پارٹی کے حمایت یافتہ حافظ سعید کی سر کی قیمت 10 ملین ڈالر رکھی ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/2kzGZ
Milli Muslim League Pakistan
تصویر: Getty Images/AFP/R. Tabassum

 خبررساں ادارے روئٹرز نے پاکستانی وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ الیکشن کمیشن سے کہا گیا ہے کہ وہ حال ہی میں معرض وجود میں آنے والی اسلام پسند سیاسی پارٹی ملی مسلم لیگ (ایم ایم ایل) کی عملی سیاست میں شرکت پر پابندی عائد کر دے۔ روئٹرز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو بائیس ستمبر کو ایک خط لکھا تھا، جس میں یہ تجویز کیا گیا تھا۔

کالعدم تنظیموں کا سیاسی کردار، محرکات کیا ہیں؟

’پاکستانی سیاست میں ملی مسلم لیگ کی کوئی اہمیت نہیں‘

جماعت الدعوة کی ’ملی مسلم لیگ‘ سے  لبرل حلقوں کو پریشانی

پاکستانی وزارت داخلہ کی طرف سے الیکشن کمیشن کو موصول ہوئے دو صفحات پر مشتمل اس خط میں کہا گیا ہے کہ ایم ایم ایل کی سیاسی پارٹی کے طور پر رجسٹریشن کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ الیکشن کمیشن اور وزارت خارجہ کے ترجمانوں نے اس حوالے سے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ  ملی مسلم لیگ پر پابندی کی تجویز مصدقہ ہے۔

کہا جاتا ہے کہ لشکر طیبہ سے وابستہ اس سیاسی پارٹی کو حافظ سعید کی حمایت حاصل ہے، جن پر الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ بھارتی شہر ممبئی میں سن دو ہزار آٹھ میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے پس پردہ محرک تھے۔ ان منظم حملوں میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم ملی مسلم لیگ کے تنظیمی بیانات کے مطابق حافظ سعید کا اس پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

وزارت داخلہ کے مطابق ملی مسلم لیگ انہی انتہا پسندانہ نظریات پر عمل پیرا ہے، جو لشکر طیبہ سے وابستہ جماعت الدعوہ اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ہیں۔ دوسری طرف ملی مسلم لیگ کے ترجمان تابش قیوم نے روئٹرز سے گفتگو میں وزارت داخلہ کے اس خط کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کے کسی بھی ممنوعہ عسکری تنظیم سے کوئی روابط نہیں ہیں۔

وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو یہ خط لاہور کے حلقہ 120 کے ضمنی انتخابات کے ایک ہفتے بعد ارسال کیا ہے۔ اس الیکشن میں ملی مسلم لیگ سے وابستہ ایک امیدوار نے پانچ فیصد ووٹرز کی حمایت حاصل کر لی تھی۔ سترہ ستمبر کے اس الیکشن میں یعقوب شیخ بطور آزاد امیدوار میدان میں اترے تھے تاہم انہیں ملی مسلم لیگ اور حافظ سیعد کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔ حافظ سیعد نے ان کی خاطر انتخابی مہم بھی چلائی تھی۔

لاہور ضمنی انتخاب، ایک امیدوار کا تعلق ’دہشت گرد تنظیم‘ سے