ممبئی:دہشت گردی کے شکار یہودی سینٹر کی تعمیرنو
14 مئی 2010ربی نیکمن ہولٹزبرگ نے اسرائیل سے ٹیلی فون پر ’ممبئی مرر‘ نامی ایک بھارتی اخبار کو بتایا کہ وہ ان واقعات میں ہلاک ہونے والے اپنے بیٹے گیوریئل اور بہو ریوکی یاد میں اس پانچ منزلہ عمارت میں ایک تعلیمی مرکز بھی بنائیں گے۔ مزید یہ کہ پانچویں منزل پر بنے ان کے بیٹے کے گھر کو بالکل ویسے ہی بنایا جا ئے گا، جیساکہ وہ ممبئی کے دہشت گردانہ واقعات سے پہلے تھا۔ یہاں اس کے کوٹ، ٹائی اور کچھ پینٹنگز بھی رکھی جائیں گی۔
اس اسرائیلی شہری نے کہا کہ ان واقعات میں زندہ بچ جانے والے ان کے تین سالہ پوتے موشے کو ان واقعات کے بارے میں کوئی خاص علم نہیں البتہ وہ اس بات پر خوش ہے کہ اس کے والدین کےیاد میں ایک میوزیم بنایا جا رہا ہے۔ اخبار کے مطابق کچھ ایسی چیزیں بھی اس میوزیم میں رکھی جا ئیں گی، جو اس یہودی جوڑے کے زیر استعمال رہی ہیں اور جنہیں دہشت گردی کے واقعات میں نقصان نہیں پہنچا۔ 26 نومبر 2008ء کے ان واقعات کے دوران ’نریمان ہاؤس‘ میں موجود چار دیگر افراد بھی ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکہ میں قائم ایک قدامت پسند تحریک کے زیرانتظام چلنے والے اس یہودی عبادت خانے کی عمارت پر اب بھی گولیوں اور آگ کے نشانات دیکھے جا سکتے ہیں۔ دہشت گردی کا شکار ہونے سے پہلے اس مرکز کے دروازے ہر ایک کے لئے کھلے ہوتے تھے اور یہاں آنے والوں میں یہودیوں کے علاوہ مقامی لوگ بھی شامل ہوتے تھے۔
ڈیڑھ سال قبل ہونے والے دہشت گردی کے ان واقعات میں ممبئی کی اہم عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا تھا اور ان حملوں میں 166 افراد مارے گئےتھے۔ ان حملوں کے دس مبینہ ملزمان میں واحد زندہ بچ جانے والے شخص اجمل قصاب کو ابھی گزشتہ ہفتے ہی ایک بھارتی عدالت نے موت کی سزا سنا ئی ہے۔
ممبئی کے دہشت گردانہ واقعات کے بعد قائم کئے گئے ریلیف فنڈ کے ڈائریکٹر ربی اوراہام بیرکووٹز نے گزشتہ برس خبر رساں ادارے اے ایف پی سے باتیں کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ہالٹزبرگ فیملی اس عمارت کو پھر سے تعمیر کرنا چاہتی ہے اور اِسے پہلے سے بھی زیادہ خوبصورت اور شاندار بنانا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’وہ دنیا کو یہ دکھانے کا پختہ عزم رکھتے ہیں کہ دہشت گردی ہمشہ رہنے والی چیز نہیں ہے اور دُنیا میں نیکی اور بھلائی کا بول بالا ہو گا۔‘
رپورٹ: بخت زمان یوسف زئی / خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی