ممبئی حملوں میں آئی ایس آئی ملوث ہے، ڈیوڈ ہیڈلی
24 مئی 2011پچاس سالہ ڈیوڈ ہیڈلی نومبر 2008ء کے ممبئی حملوں کے حوالے سے عائد کیے جانے 12 الزامات تسلیم کر چکے ہیں۔ شکاگو کی ایک عدالت میں سماعت کے دوران ہیڈلی نے گواہی دی کہ اسے پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے دو اہلکاروں کی جانب سے تعاون حاصل رہا اور اس حوالے سے ان اہلکاروں نے اس کی رہنمائی بھی کی تھی۔
ہیڈلی نے مزید کہا کہ اسے کالعدم تنظیم لشکر طیبہ نے اپنے ساتھ ملا لیا تھا۔ اس دوران اس نے امریکہ، پاکستان اور بھارت کے مابین کئی مرتبہ سفر کیا اور معلومات اکھٹی کیں۔ یہ تمام تر تفصیلات اس نے اپنے بچپن کے دوست تہور رانا اور اس کارروائی میں ملوث دیگر افراد تک پہنچائیں۔ ہیڈلی کے بقول اس کی ملاقات پاکستانی فوج کے ریٹائرڈ افسر میجر اقبال سے ایک مسجد میں کرائی گئی، ’’لشکر طیبہ اور یہ تمام گروپس آئی ایس آئی کی سرپرستی میں ہی کام کرتے ہیں۔‘‘
ہیڈلی کا مقدمہ ایک ایسے وقت شروع ہوا ہے، جب پاکستان اور امریکہ کے مابین تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔ وکیل استغاثہ سارہ اسٹرائیکر کے بقول بے شک تہور رانا نے نہ تو لوگوں پرگولیاں برسائیں اور نہ ہی دستی بموں سے حملہ کیا، لیکن پھر بھی وہ بھارت کے اقتصادی مرکز پر حملے کی منصوبہ بندی میں ملوث ہے۔
سارہ اسٹرائیکر نے مزید کہا کہ اس مقدمے میں گرفتار کچھ پاکستانیوں نے بھی رانا کے بارے میں معلومات دی ہیں۔ پاکستان میں گرفتار شدہ ان افراد نے اس دہشت گردانہ کارروائی میں رانا کے کردار کو سراہا۔ دوسری جانب تہور رانا کے وکیل نے ڈیوڈ ہیڈلی کے بیانات کو چیلنج کر دیا ہے۔ وکیل صفائی کے مطابق ہیڈلی تواتر سے اپنے بیانات تبدیل کر رہا ہے۔ ہیڈلی نے عدالت کو بتایا کہ وہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں لڑنا چاہتا تھا لیکن اسے بتایا گیا کہ اس کے لیے کسی اور کام کا انتخاب کیا گیا ہے اور نتیجہ ممبئی حملوں کی صورت میں نکلا۔ ہیڈلی کے بقول اسی وجہ سے اسے نام تبدیل کرنے کی بھی ہدایات دی گئی تھیں، جس کے بعد وہ داؤد گیلانی کے بجائے ڈیوڈ ہیڈلی کہلانے لگا، جس سے اسے سفر کرنے میں سہولت ہوئی۔ ہیڈلی کو ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے اندرون ملک سفر کرتے ہوئے گرفتار کیا۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : ندیم گِل