1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملوں کی سازش میں ملوث پاکستانی نژاد امریکی کو 35 برس کی سزا

25 جنوری 2013

امریکی عدالت نے ایک پاکستانی نژاد امریکی شہری کو سن 2008 میں ممبئی حملوں کی سازش میں ملوث ہونے کے جرم میں 35 برس کی سزائے قید کا حکم سنایا ہے۔

https://p.dw.com/p/17R8a
تصویر: AP

باون برس کے ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کو امریکی شہر شکاگو کی ایک ڈسٹرکٹ کورٹ نے طویل مدت کی قید کی سزا کا حکم سنایا۔ استغاثہ کی جانب سے عائد فرد جرم کے ساتھ ساتھ ڈیوڈ ہیڈلی نے عائد الزامات کا اعتراف بھی کیا تھا۔ اس میں اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے انتہاپسند تنظیم لشکر طیبہ کو حملہ آوروں کی بھرتی میں معاونت بھی شامل ہے۔ ہیڈلی نے استغاثہ کے ساتھ تعاون بھی کیا لیکن وہ طویل سزا سے بچ نہیں پایا۔ اب اسے 35 برس کی سزا امریکی جیل میں کاٹنا ہو گی۔

David Headley zu 35 Jahren verurteilt
ڈیوڈ ہیڈلی نے اپنے الزامات کا اعتراف کر لیا تھاتصویر: AP

ڈیوڈ ہیڈلی کے اعترافات کے علاوہ استغاثہ بھی اس پر مختلف بارہ الزامات کو ثابت کرنے میں کامیاب رہی اور عدالت نے بھی اسے انہی ایک درجن الزامات کے تحت 35 برس کی سزا سنائی۔ یہ امر اہم ہے کہ اگر وہ عدالت اور تفتیشی حکام کے ساتھ تعاون نہ کرتا تو شاید استغاثہ اس کے لیے عمر قید کی سزا کا مطالبہ کرتی۔

ہیڈلی نے ممبئی حملوں کی سازش میں شریک ہونے کے ساتھ ساتھ ڈنمارک کے اس اخبار(Jyllands-Posten) پر حملے کی پلاننگ میں بھی ملوث ہونے کا اعتراف کیا تھا، جس نے پیغمبر اسلام کے متنازعہ کارٹون شائع کیے تھے۔ گرفتاری کے بعد ڈیوڈ کولمین ہیڈلی نے پاکستانی انتہاپسندوں کے ساتھ اپنے سات برسوں کے رابطوں کا بھی اعتراف کیا۔ وہ بھارتی فلم نگری اور ایک ہندو مندر کو بھی ٹارگٹ کرنا چاہتا تھا۔

Dänemark Anschlag Versuch auf Jyllands Posten in Kopenhagen
ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں Jyllands-Posten اخبار کا دفترتصویر: AP

عدالت میں سابق سرکاری وکیل پیٹرک فٹز جیرالڈ (Patrick Fitzgerald) نے ڈیوڈ ہیڈلی کے استغاثہ کے ساتھ تعاون کرنے کی مناسبت سے نرم رویہ اختیار کرنے کی استدعا بھی کی۔ فٹز جیرالڈ کے مطابق اپنے اعتراف کی وجہ سے ہیڈلی کئی زندگیاں بچانے میں کامیاب رہا۔ امریکی شہر شکاگو کی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج ہیری لائینن ویبر (Harry Leinenweber) نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ وہ اصل میں موت کی سزا کا حقدار تھا لیکن اسے 35 برس کی سزا سنائی جا رہی ہے۔ جج ہیری لائینن ویبر نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اسے امید ہے کہ ہیڈلی اب اپنی بقیہ قدرتی زندگی جیل کے ایک بند کمرے میں گزارے گا۔ اس سزا کے بعد ہیڈلی کو پیرول پر رہائی کی بھی سہولت میسر نہیں ہو گی۔ امریکا میں سنگین جرائم کا ارتکاب کرنے والے مجرموں کو سنائی گئی سزا کا کم از کم 85 فیصد عرصہ جیل میں گزارنا ہوتا ہے اور اس کے بعد ہی حکام ان کی رہائی کے بارے میں کوئی قدم اٹھانے کے اہل ہوتے ہیں۔

ممبئی حملوں کے تناظر میں بھارت بھی ڈیوڈ ہیڈلی کی حوالگی کا متمنی تھا۔ ہیڈلی کی گرفتاری سن 2009 میں عمل میں آئی تھی اور بھارت نے اس میں بنیادی معلومات فراہم کی تھیں۔ وہ اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ پاکستان روانگی کے لیے تیار ہوائی جہاز میں بیٹھ چکا تھا۔ استغاثہ کے وکیل گیری سکیپیرو (Gary Schapiro) کا کہنا تھا کہ عدالت میں ہیڈلی کے ساتھ نرم رویہ رکھنے سے امید کی جاتی ہے کہ دیگر ایسے معاملات میں شریک افراد حکام سے تعاون کریں تاکہ دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکے۔ چند ایام قبل شکاگو شہر ہی میں کینیڈین بزنس مین تہور رانا کو بھی دہشت گردی کے معاملات میں شریک ہونے پر چودہ سال کی سزا سنائی گئی تھی۔ تہور رانا اور ڈیوڈ ہیڈلی سابق دوست تھے لیکن ہیڈلی نے اپنے اعترافات میں اس کا نام لیا تھا۔

(ah / at (AFP