ممبئی دھماکے پاک بھارت مذاکرات پر حاوی رہیں گے
17 جولائی 2011امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھارت کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ساتھ ہی اس ماہ کے اختتام پر پاک بھارت سیکریٹری خارجہ مذاکرات کے نئے دورکا آغاز بھی ہونے والا ہے۔ تجزیہ نگاروں کی رائے میں گزشتہ ہفتے بھارت کے اقتصادی دارالحکومت ممبئی میں ہونے والے تین دھماکے کلنٹن کے دورے اور پاک بھارت مذاکرات کا مرکزی موضوع رہیں گے۔
بدھ کو ہونے والے بم دھماکوں میں انیس بھارتی شہری ہلاک اور سو سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔ تا حال اس واقعے کی ذمہ داری کسی تنظیم یا گروپ نے قبول نہیں کی۔ بھارتی حکومت کے مطابق ان دھماکوں کے باوجود طے شدہ پاک بھارت مذاکرات اپنے وقت پر ہوں گے۔
بھارتی حکومت نے اس واقعے کی ذمہ داری پاکستان پر عائد نہیں کی ہے تاہم بھارتی وزیر داخلہ پی چدمبرم نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام گروپس پر نظر رکھی جا رہی ہے، جو بھارت مخالف ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے لیے اس واقعے میں پاکستان یا پاکستان سے تعلق رکھنے والی کسی تنظیم کے ملوث ہونے کا مطلب اسلام آباد کے ساتھ پہلے ہی سے خراب تعلقات کا مزید خراب ہوجانا ہے۔ امریکی حکومت نے پاکستانی فوج کی امداد میں آٹھ سو ملین ڈالرکمی کر دی ہے۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے امریکی حکومت کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا تھا۔
ہلیری کلنٹن نے ممبئی دھماکوں کے بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ بھارت کے ساتھ کھڑا ہونا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس کا ساتھ دینا پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہو گیا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ ان دھماکوں کے پیچھے کسی کالعدم پاکستانی انتہا پسند تنظیم کے ہونے کا مقصد اسلام آباد کی مشکلات میں مزید اضافہ ثابت ہو سکتا ہے۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق