منشیات سمیت نو پاکستانی شہری گرفتار، بھارتی پولیس کا دعویٰ
25 اپریل 2022خبر رساں ادارے روئٹرز نے پیر پچیس اپریل کے روز اپنی رپورٹوں میں لکھا کہ گجرات کی ریاستی پولیس کے مطابق گرفتار کیے گئے مبینہ پاکستانی شہری بحری راستے سے یہ منشیات بھارت پہنچانے کی کوشش میں تھے کہ انہیں بھارتی سمندری حدود سے گرفتار کر لیا گیا۔
بھارتی سمندری حدود سے سینکڑوں ملین ڈالر کی ہیروئن ضبط
گجرات میں انسداد دہشت گردی پولیس کے انسپکٹر جنرل امیت وشوکرما نے بتایا، ''ہم نے نو پاکستانی شہریوں کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 56 کلوگرام ہیروئن برآمد کر لی ہے، جو ایک ایک کلوگرام کے پیکٹوں میں بند تھی۔ یہ اسمگلر ایک ایسے کشتی میں سوار تھے، جو پاکستان سے بھارتی سمندری حدود میں داخل ہوئی تھی۔ یہ کشتی بھی اب بھارتی حکام کے قبضے میں ہے۔‘‘
مقامی حکام کے مطابق بین الاقوامی بلیک مارکیٹ میں اس ہیروئن کی قیمت کا اندازہ 37 ملین امریکی ڈالر کے برابر لگایا گیا ہے۔
جنوبی ایشیا میں پاکستان کی سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں جہاں دنیا بھر میں پوست اور افیون کی سب سے زیادہ مقدار پیدا ہوتی ہے۔ اسی طرح بھارت بھی جنوبی مشرقی ایشیا میں اس خطے سے دور نہیں، جو منشیات کی بین الاقوامی اسمگلنگ کے حوالے سے 'سنہری مثلث‘ کہلاتا ہے۔
پاکستان اور افغانستان سے آنے والی ہیروئین بیلجیم حکام کے لیے درد سر
اس پس منظر میں بھارت اور پاکستان دونوں ہی ایک دوسرے پر ایک سے دوسرے ملک میں منشیات کی اسمگلنگ کی حوصلہ افزائی کے الزامات بھی لگاتے ہیں۔ ایسے الزامات بھارت کی طرف سے پاکستان پر زیادہ لگائے جاتے ہیں، جن کی پاکستان کی طرف سے ہمیشہ تردید کی جاتی ہے۔
پاکستان کی طرف سے اس کے مبینہ شہریوں کی گرفتاری کے بھارتی دعووں کے بارے میں آخری خبریں آنے تک کچھ نہیں کہا گیا تھا اور نہ ہی آزاد ذرائع سے اس بات کی تصدیق ہو سکی تھی کہ گرفتار کیے گئے نو مبینہ اسمگلر پاکستانی شہری ہی ہیں۔
م م / ع س (روئٹرز، ٹوئٹر)