منشیات کی اسمگلنگ کی روک تھام: 21 نکات پر اتفاق
25 نومبر 2010پاکستان اور افغانستان نے مستقبل میں اس حوالے سے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات و جرائم (یو این او ڈی سی ) کے تعاون سے اسلام آباد میں پاکستان ،ایران اور افغانستان کے اعلیٰ عہدیداروں نے دو روزہ کانفرنس کے اختتام پر اکیس نکاتی اعلامیہ بھی جاری کیا۔ ان نکات میں سرحد پار منشیات سمگلنگ کی روک تھام کے لئے لائزان آفیسر تعینات کرنے اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسداد منشیات کے کردار کو بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے۔ اس سہ روزہ کانفرنس میں پاکستان اور ایران نے سرحد پر منشیات کی روک تھام کے لئے مشترکہ آپریشن کرنے پر بھی اتفاق کیا لیکن پاکستان اور افغانستان میں یہ اتفاق نہیں ہو سکا۔
پاکستان کے سیکرٹری انسداد منشیات طارق کھوسہ کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں تینوں ممالک کے درمیان مشترکہ لائحہ عمل طے پانا ایک اہم پیش رفت ہے انہوں نے کہا ”اس کانفرنس میں ایک لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے۔ اور ایک فعال عملی منصوبہ تیار کیا گیا ہے ۔ تینوں ملکوں کی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے اکیس نکات پر مشتمل یہ ایکشن پلان آج تینوں وزراء ایگزیکٹو ڈائریکٹر یو این او ڈی سی نے منظور کیا ہے۔ اس پر ایک اسلام آباد میں ڈیکلریشن پر دستخط ہو گئے ہیں" ۔
منشیات کی اسمگلنگ روکنے کے لئے گزشتہ برس تہران میں معلومات کے تبادلے کے لئے جو مرکز قائم کیا گیا تھا اس کے دائرہ کار کو بھی وسعت دی جائے گی۔اقوام متحدہ کے ادارہ برائے منشیات و جرائم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر یوری ٹیڈ ٹوف نے کہا کہ منشیات کی اسمگلنگ نہ صرف انسان دشمنی ہے بلکہ اسکی سمگلنگ سے دہشتگردی کے خلاف جنگ بھی متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے جن علاقوں میں پوست کی کاشت ہوتی ہے وہیں پر دہشت گردی کی کارروائیاں بھی زیادہ ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا ” منشیات کی بڑے پیمانے پر کاشت اور پیداوار چار صوبوں میں ہوتی ہے اور یہی وہ افغان صوبے ہیں جہاں زیادہ عدم استحکام ہے اور حکومتی عملداری مضبوط نہیں۔ اسی لئے دہشت گردی اور منشیات کی اسمگلنگ میں ایک واضح تعلق ہے۔“
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پوست اور ہیروئن کی عالمی پیداوار کا نوے فیصد افغانستان میں پیدا کیا جاتا ہے جسے پاکستان اور ایران کے راستے دیگر ممالک خصوصا مغربی ممالک کو اسمگل کیا جاتا ہے۔ اسی لیے انسداد منشیات کے لئے تینوں ممالک کے درمیان جس مشترکہ لائحہ عمل پر اتفاق کیا گیا ہے اس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ منشیات کی رسد کے ساتھ ساتھ اس کی طلب کو بھی ختم کرنا ہوگا۔ خیال رہے کہ ماضی میں بھی پاک افغان اور ایرانی سرحد پر منشیات اور اسلحے کی روک تھام کے لئے اقدامات کئے جاتے رہے ہیں لیکن ان کے زیادہ حوصلہ افزاء نتائج سامنے نہیں آ سکے۔ تینوں ممالک کے درمیان انسداد منشیات کے حوالے سے پانچویں وزارتی کانفرنس اگلے سال نومبر کے مہینے میں افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہوگی۔
رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد
ادارت، کشور مصطفیٰ