منشیات کے خلاف جنگ میں جرمنی اور میکسیکو کا تعاون
13 اپریل 2016میکسیکو کے صدر اینریکے پینیا نیتو اپنے دو روزہ دورہ جرمنی کے دوران کہا کہ وہ ہر صورت اپنے ملک کا تشخص بہتر طریقے سے پیش کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میکسیکو نے دارالحکومت برلن کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر گزشتہ کئی ہفتوں سے ’میکسیکو کو جانیے‘‘ کے نام سے ایک نمائشی اسٹال لگا رکھا ہے۔ اس کا مقصد جرمن شہریوں کو میکسیکو کی سیاحت کے لیے مائل کرنا ہے۔
صدر اینریکے پینیا نیتو کی حکومت کو انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ سن دو ہزار بارہ میں پینیا نیتو کے دور اقتدار کے آغاز سے لے کر اب تک میکسیکو میں 94 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 25 ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔
انسانی حقوق کے انٹرامیرکن کمیشن (سی آئی ڈی ایچ) کے مطابق حکومت کی طرف سے زیادہ تر ان ہلاکتوں کا ذمہ دار جرائم پیشہ گروہوں کو ٹھہرایا جاتا ہے جبکہ زیادہ تر مقدمات کو کسی منطقی انجام تک پہنچائے بغیر ہی ختم کر دیا جاتا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق منشیات کے خلاف اس جنگ میں حکومتی فورسز بھی بلا روک ٹوک تشدد کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ کرپشن کی وجہ سے بھی اس ملک کا تشخص خراب ہو رہا ہے۔
میکسیکو کے صدر نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ مل کر رواں برس کو ’جرمن میکسیکو‘ سال قرار دیا ہے۔ رواں برس دونوں ملک سیاحتی اور صنعتی نمائشوں کا مل کر انعقاد کرنا چاہتے ہیں۔
جرمن چانسلر کا اس موقع پر کہنا تھا، ’’ہم نے منظم جرائم اور داخلی سلامتی کے بارے میں بات چیت کی ہے۔ ہم نے پولیس کے بارے میں بھی گفتگو کی ہے اور میں نے پیش کش کی ہے کہ ہم ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھ سکتے ہیں۔‘‘ سب سے اہم بات یہ ہے کہ جرمنی منشیات کے اسمگلروں کے خلاف کارروائیاں کرنے والی میکسیکو کی پولیس کو مدد فراہم کرنا چاہتا ہے تاکہ ایک آزاد محکمہ تشکیل پا سکے۔
جب جرمن چانسلر انگیلا میرکل میکسیکو کے صدر سے ملاقات کر رہی تھیں تو اسی وقت دارالحکومت میں انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں کی طرف سے احتجاج بھی جاری تھا۔ ان مظاہرین نے ان 43 اسٹوڈنٹس کے متعلق پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جو ستمبر دو ہزار چودہ سے لاپتہ ہیں۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ان طالب علموں کو مقامی پولیس نے اغوا کیا تھا۔ بعدازاں ان میں سے ایک طالب علم کی ایسی لاش ملی تھی، جس کے چہرے سے جلد تک اتار دی گئی تھی۔ انسانی حقوق کے تنظیموں کے مطابق مقامی پولیس انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں شامل ہے۔
ان مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ جرمن حکومت میکسیکو پر سیاسی دباؤ میں اضافہ کرے تاکہ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کمی لائی جا سکے۔