منموہن سنگھ: بدعنوانی کے خلاف قوانین، حزب اختلاف تعاون کرے
1 اگست 2011مون سون کے دوران آج شروع ہونے والے پارلیمان کے انتالیس روزہ اجلاس میں 32 نئے قوانین پر بحث یا منظوری متوقع ہے۔ ان میں ’لوک پل‘ بل بھی شامل ہے، جس کی منظوری کے بعد قومی محتسب کو بدعنوان سیاست دانوں اور حکام کو سزا دینے کے اختیارات مل جائیں گے۔
وزیر اعظم منموہن سنگھ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’میری حزب اختلاف سے اپیل ہے کہ ہمیں اس موقع پر اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی قوم کو درپیش اہم مسائل کا مشترکہ حل نکالنا چاہیے۔‘‘
توقع ہے کہ وزیر اعظم کی اسکینڈل زدہ حکومت زمینوں کی خریداری سے متعلق ایک نیا بل بھی پیش کرے گی، جس میں کاشت کاروں کو اپنی املاک کے عوض زیادہ نقد رقم کی پیشکش کی جائے گی تاکہ صنعتی منصوبوں کی راہ ہموار ہو سکے۔
حکومت غذائی تحفظ کا ایک نیا بل بھی متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہے، جس کے تحت غریب افراد کو اناج کی خریداری کے لیے زر اعانت فراہم کی جائے گی۔
جنگلی حیات کے تحفظ، سڑکوں پر تحفظ کو بڑھانے اور قومی کھیلوں کے فروغ سے متعلق قوانین بھی مجوزہ قانون سازی میں شامل ہیں، جنہیں موجودہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔
وزیر اعظم کی اپیل کے باوجود حزب اختلاف کی مرکزی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی جانب سے حکومت پر بدعنوانی کے حالیہ اسکینڈلوں کے حوالے سے تنقید متوقع ہے۔
دسمبر 2010 میں بی جے پی نے تمام جماعتوں کی نمائندگی پر مبنی ٹیلی کام اسکینڈل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا، جس کے باعث ہر روز اجلاس ملتوی ہوتا رہا۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کا الزام ہے کہ سن 2008 میں حکمران جماعت کے وزیر نے موبائل فون کے لائسنس انتہائی کم قیمت پر اپنے من پسند افراد کو دے دیے تھے۔
وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ عدالتوں میں زیر سماعت بدعنوانی کے مقدمات کو ایوان زیریں یا لوک سبھا میں زیر بحث نہ لایا جائے۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: امتیاز احمد