منچھر جھیل کی بے رحمی ایک لاکھ افراد کو لے ڈوبی
22 ستمبر 2010اقوام متحدہ کے ترجمان Maurizio Giuliano نے خبررساں ادارے AFP کو بتایا کہ صوبہ سندھ کی منچھر جھیل میں پانی کی سطح جمعہ کو بڑھی، جس کے باعث وہاں آباد افراد کو علاقہ چھوڑنا پڑا۔
ترجمان نے بتایا، ’جھیل کا پانی قریبی علاقوں میں داخل ہو گیا، جس سے ایک لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ صرف گھر ہی تباہ نہیں ہوئے بلکہ ان کی کشتیاں بھی بچ نہیں سکیں۔ کھڑی فصلیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔‘
صوبہ سندھ کے وزیر برائے آب پاشی جام سیف اللہ دھاریجو کہتے ہیں، ’منچھر جھیل میں پانی کی سطح بڑھنے سے جامشورو ضلع زیادہ متاثر ہوا ہے، لیکن ہم متاثرین کی درست تعداد کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔ البتہ وہ ہزاروں میں ہیں۔‘
اقوام متحدہ نے ایک علیحدہٰ اعلامئے میں کہا ہے، ’سب سے زیادہ متاثرینِ سیلاب مسلسل سندھ کے علاقوں میں پناہ لے رہے ہیں جبکہ اس کے اپنے متعدد علاقے بھی سیلاب سے بری طرح متاثر ہیں۔‘
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق پاکستان بھر میں لگائے گئے 6300 کیمپوں اور دیگر مقامات پر 12 لاکھ افراد پناہ لئے ہوئے ہیں، جن میں سے 80 فیصد سندھ میں ہیں۔
پاکستان میں جولائی کے اواخر میں آنے والے بدترین سیلاب نے دو کروڑ سے زائد افراد کو متاثر کیا۔ اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق ان میں سے ایک کروڑ 20 لاکھ افراد کو ہنگامی بنیادوں پر خوراک کی ضرورت ہے۔ طوفانی بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب کے باعث کم از کم 1700 افراد ہلاک ہوئے۔
اقوام متحدہ نے ابھی گزشتہ ہفتے ہی اس حوالے سے پاکستان کی امداد کے لئے نئی اپیل جاری کی ہے، جس کے مطابق آئندہ ایک سال کے دوران دو ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ عالمی برادری نے اس اپیل کے ردعمل میں امداد کے نئے وعدے بھی کئے ہیں۔ تاہم پاکستان اور افغانستان کے لئے امریکہ کے خصوصی مندوب رچرڈ ہالبروک نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں بیرونی دنیا بحالی کے لئے پورا بِل نہیں چُکا سکتی۔
انہوں نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ اس حوالے سے اسلام آباد حکومت کو خود زیادہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بحالی کے کاموں کے اخراجات بالآخر اربوں ڈالر کو پہنچ جائیں گے اور بین الاقوامی برادری پورے اخراجات اٹھانے کے قابل نہیں ہوگی۔ تاہم ہالبروک نے یہ بھی کہا ہے کہ اس حوالے سے مسلسل بین الاقوامی معاونت کی ضرورت رہے گی۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین