1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’حملہ آوروں نے برقعے پہن رکھے تھے‘

مدثر شاہ پشاور
1 دسمبر 2017

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں دہشت گردوں کے ایک حملے میں جمعہ یکم دسمبر کی صبح  طالب علموں اور چوکیدار سمیت نو افراد ہلاک ہو گئے۔ تینوں خودکش حملہ آوروں کو بھی ہلاک کر دیا گیا۔

https://p.dw.com/p/2obiH
Pakistan Attentat in ein landwirtschaftliches Ausbildungszentrum in Peshawar
تصویر: DW/M. Shah

دہشت گرد صبح آٹھ بج کر پینتالیس منٹ پر ایک رکشے کے ذریعے پشاور کے ایگریکلچر ٹریننگ اِنسٹیٹیوٹ پہنچے۔ اطلاعات کے مطابق تینوں حملہ آور دہشت گردوں نے برقعے اوڑھ رکھے تھے۔ خیبر پختونخوا میں سکیورٹی اہلکار برقع پوش خواتین کی سخت چیکنگ نہیں کرتی، یہ بھی ایک وجہ ہے کہ دہشت گرد آسانی کے ساتھ بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد ساتھ لیے اپنے ہدف تک پہچنے میں کامیاب رہے۔

پاکستانی طالبان کا تربیتی انسٹیٹیوٹ پر حملہ، نو ہلاک

دہشت گردوں نے سب سے پہلے گیٹ پر موجود چوکیدار کو گولی مار کر ہلاک کیا اور پھر وہ ہاسٹل کی طرف چلے گئے۔ اگرچہ آج ملک بھر میں عام تعطیل ہے لیکن دور دراز کے علاقوں سے تعلق رکھنے والے  ڈیڑھ سو سے زائد طالب علم اس وقت ہاسٹل میں موجود تھے۔ دہشت گردی کے اس واقعے میں پینتیس افراد زخمی جب کہ نو ہلاک ہو گئے جب کہ باقی طلبا کو باحفاظت وہاں سے نکال لیا گیا۔

حیات میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کے میڈیکل ڈایرئکٹر  ڈاکٹر شہزاد اکبر نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس ہسپتال میں لائے گئے پندرہ زخمیوں  میں سے سات کو ابتدائی طبی امداد فراہم کرنے کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا جب کہ دو شدید زخمی طلبا کا آپریشن کیا گیا۔ ڈاکٹر شہزاد کے مطابق اب ان زخمی طالب علموں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

Pakistan Attentat in ein landwirtschaftliches Ausbildungszentrum in Peshawar
حملے کے وقت ڈیڑھ سو سے زائد طالب علم ہاسٹل میں موجود تھےتصویر: DW/M. Shah

اس دہشت گردانہ حملے میں ہلاک ہونے والے طالب علموں کا تعلق اورکزئی ایجنسی، بنوں، دیر اور چترال سے ہے، زیادہ تر طلبا کی میتیں پوسٹ مارٹم کے بعد ان کے آبائی علاقوں کی جانب روانہ کی جا چکی ہیں۔

ہسپتال میں موجود زخمی طلباء میں سے ایک نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’میں ہاسٹل کے کمرے میں کتاب پڑھ رہا تھا۔ قریبی سڑک پر تعمیراتی کام کے باعث گرد سے بچنے کے لیے کمرے کی کھڑکیوں کو پردے سے ڈھانپ رکھا تھا۔ میں نے گولیوں کی آواز سنی لیکن میرے وہم وگمان میں بھی نہ تھا کہ دہشت گردوں نے ہمارے ہاسٹل پر حملہ کیا ہے کیونکہ ہمارا تعلق تو زراعت سے ہے۔‘‘ اس طالب علم کا مزید کہنا تھا، ’’میں نے موت کو بہت قریب سے دیکھا لیکن خوفزدہ  بلکل بھی نہیں ہوا۔ میرے بہت عزیز دوست مارے گئے، میں تو صرف زخمی ہوا ہوں۔‘‘ حملے میں زخمی ہونے والے اس طالب علم کا یہ بھی کہنا تھا کہ چند طالب علموں نے  ہاسٹل کے چھت سے چھلانگ لگا کر اپنی جانیں بچائیں۔

Pakistan Attentat in ein landwirtschaftliches Ausbildungszentrum in Peshawar
ایک نِجی ٹی وی کا رپورٹر بھی اس حملے کے دوران زخمی ہوا تصویر: DW/M. Shah

دہشت گردانہ حملے کی رپورٹنگ کرتے ہوئے ایک نِجی ٹی وی کا رپورٹر رحم یوسفزئی بھی زخمی ہوا تاہم اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ہلاک کیے گئے تین حملہ آوروں میں سے دو کی شناخت نہیں ہو سکی۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ ’تحریک طالبان پاکستان نے اس دہشت گردانہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی اور حملہ آور اپنے رہنماؤں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے‘۔

خیبر پختونخواہ کے انسپکٹر جنرل صلاح الدین محسود کا کہنا تھا کہ پولیس اطلاع ملتے ہی فوری طور پر موقع پر پہنچ گئی تھی۔ پولیس کے مطابق حملے کی جگہ سے تین خودکش جیکیٹس اور بھاری مقدار میں بارودی مواد بھی ملا جسے ناکارہ بنا دیا گیا۔

پشاور میں پیراملٹری دستوں پر خود کش حملہ، دو فوجی ہلاک