مودی اور شی جن پنگ سرحدی 'تناو جلد از جلد کم' کرنے پر متفق
25 اگست 2023بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ نے جنوبی افریقہ کے جوہانس برگ میں منعقد پندرہویں برکس کانفرنس کے دوران تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنماوں نے خطے میں امن کے قیام اور لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر تناو میں تیزی سے کمی کرنے کے لیے کام کرنے پر اتفاق کیا۔
لداخ میں وادی گلوان میں ایل اے سی پر جون 2020 میں دونوں ملکوں کی فوج کے درمیان پرتشدد واقعات کے بعد سے کشیدگی برقرار ہے اور اسے ختم کرنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان فوجی اور سفارتی سطح پر متعدد میٹنگیں ہوچکی ہیں تاہم کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا ہے۔
دونوں ملکوں کے رہنماوں نے ملاقات کے دوران اپنے ممالک میں متعلقہ حکام کو ایل اے سی پر تعطل کو ختم کرنے کے لیے تیزی سے کام کرنے کی ہدایت دی۔
'مودی اور شی باہمی تعلقات بحال کرنے پر متفق'، چین کا دعویٰ
بھارتی وزارت خارجہ کے سکریٹری ونئے کواترا نے اس حوالے سے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا،"برکس سربراہی کانفرنس کے دوران ان (مودی) کی صدر شی جن پنگ سے بات چیت ہوئی۔ وزیر اعظم نے برکس کے دیگر رہنماوں کے ساتھ بھی تبادلہ خیال کیا۔ صدر شی جن پنگ کے ساتھ بات چیت میں وزیر اعظم نے ایل اے سی اور بھارت چین سرحد پر دیگر علاقوں میں 'ان سلجھے' معاملات پر بھارت کے خدشات سے آگاہ کیا۔"
سرحدی تنازعے پر بھارت کے مطالبات پر چین کا سخت رد عمل
کواترا نے گوکہ اسے دوطرفہ میٹنگ قرار دینے سے گریز کیا تاہم کہا کہ اس بات چیت میں وزیر اعظم مودی نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت اور چین تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے سرحدی علاقوں میں امن و سکون کی برقراری اور ایل اے سی کا احترام ضروری ہے۔
بھارت چین ایل اے سی پر کشیدگی کم کرنے پر رضامند
لداخ میں ایل اے سی پر کشیدگی کو تیزی سے کم کرنے کے لیے مودی اور شی جن پنگ میں اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ دونوں رہنما اپنے اپنے ملکوں کی فوج سرحد سے جلد واپسی کے لیے حکام کو ہدایت دینے پر متفق تھے۔
بھارت اور چین میں اب ایک دوسرے کا کوئی صحافی نہیں
بھارتی خارجہ سکریٹری نے کہا،"اس سلسلے میں، دونوں رہنماؤں نے اپنے متعلقہ حکام کو فوری طور پر سرگرم ہونے اور کشیدگی میں کمی کے لیے کوششیں تیز کرنے کی ہدایت کرنے پر اتفاق کیا۔''
چین نے کیا کہا؟
نئی دہلی میں چینی سفارت خانے نے بعد میں چینی وزارت خارجہ کا ایک بیان ٹوئٹ کیا جس میں کہا گیا ہے کہ صدر شی جن پنگ نے اس بات پر زور دیا کہ چین۔بھارت کے تعلقات میں بہتری ان کے باہمی مفادات کی تکمیل کرتے ہیں اور عالمی اور خطے کی امن، استحکام اور ترقی کے لیے معاون ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے،"دونوں فریق کو اپنے باہمی تعلقات کے جامع مفادات کو مدنظر رکھنا چاہئے اور بارڈر مینجمنٹ ٹھیک سے کرنا چاہئے تاکہ مشترکہ طورپر سرحد ی علاقے میں امن کی حفاظت کی جاسکے۔"
خیال رہے کہ دونوں جوہری طاقت رکھنے والے ملکوں کے سربراہوں کی یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی ہے جب دہلی میں اگلے ماہ جی 20 سربراہی اجلاس ہونے جارہا ہے اور اس میں چینی صدر کی شرکت بھی متوقع ہے۔
چین نے بھارت میں جی 20 میٹنگ کا بائیکاٹ کیوں کیا؟
اس سے قبل دونوں رہنماوں کے درمیان بالی میں جی 20 سربراہی اجلاس میں ملاقات ہوئی تھی۔ جس کے بعد جوہانس برگ میں دونوں رہنماوں کے درمیان یہ دوسری غیر رسمی بات چیت تھی۔