مودی فرانس میں: ایئر بس کا بھارت میں طیارہ سازی کا عہد
11 اپریل 2015پیرس سے موصولہ جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق آج ہفتہ گیارہ اپریل کے دن بھارتی سربراہ حکومت کے فرانس کے تین روزہ سرکاری دورے کا دوسرا دن ہے۔ نریندر مودی نے آج ایئر بس کے صدر دفاتر میں اس کمپنی کے سربراہ ٹام اینڈرز کے ساتھ ایک ملاقات میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔
بعد ازاں ایئر بس کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گہا کہ بھارت پہلے ہی اس طیارہ ساز کمپنی کی بین الاقوامی سرگرمیوں میں مرکزی اہمیت کے حامل ممالک میں سے ایک بن چکا ہے اور ایئر بس کی خواہش ہے کہ وہ اپنی مختلف مصنوعات کی تیاری میں بھارت کے کردار میں مزید اضافہ کرے۔
اپنے اس بیان میں ایئر بس نے وعدہ کیا کہ یہ کئی ملکی یورپی کنسورشیم اس امر کا جائزہ لے رہا ہے کہ اپنے فوجی مال برداری کے لیے استعمال ہونے والے ہوائی جہازوں کی ’حتمی اسمبلی لائن‘ بھارت میں قائم کرے اور ساتھ ہی ہوائی جہازوں میں استعمال ہونے والے الیکٹرانک سنسر بھی بھارت ہی میں تیار کیے جائیں۔
ایئر بس نے بھارت میں پہلے ہی اپنا ایک سول ایوی ایشن انجینئرنگ سینٹر، ایک ڈیفنس انجینئرنگ سینٹر اور ایک ریسرچ ڈویژن قائم کر رکھے ہیں۔ ان اداروں میں مجموعی طور پر قریب 400 افراد کام کرتے ہیں۔ اس پس منظر میں ٹام اینڈرز کی نریندر مودی کے ساتھ ملاقات کے بعد ایئر بس کی طرف سے کہا گیا کہ یہ کمپنی بھارت میں اپنے سیٹلائٹ اور ہیلی کاپٹر تیار کرنے پر بھی آمادہ ہے۔
ٹام اینڈرز کے بیان کے مطابق، ’’ایئر بس کی طرف سے بھارت میں بھارت اور دنیا کے لیے اپنی مصنوعات کی تیاری کے بارے میں سوچا جا رہا ہے۔‘‘ بھارت میں اپنی پیداواری مصروفیات کے علاوہ ایئر بس کی کاروباری مصروفیات بھی کافی زیادہ ہیں۔ گزشتہ برس اس کمپنی نے اپنے کارخانوں میں استعمال کے لیے مختلف بھارتی کمپنیوں سے قریب 400 ملین ڈالر مالیت کی مصنوعات اور پرزے خریدے تھے۔ اس طیارہ ساز کمپنی کے مطابق اسے امید ہے کہ بھارت سے اسے ملنے والے آرڈر مستقبل میں اور زیادہ ہو جائیں گے۔
نریندر مودی نے اپنے دورہ فرانس کے پہلے روز کل جمعے کو صدر فرانسوا اولانڈ سے بھی ملاقات کی تھی، جس دوران دونوں رہنماؤں نے کئی دوطرفہ تجارتی معاہدوں کا اعلان کیا تھا۔ ان میں بھارتی ایئر فورس کے لیے رافال کہلانے والے فرانسیسی ساخت کے 36 لڑاکا طیاروں کی خرید کا معاہدہ بھی شامل تھا اور جنوب مغربی بھارت میں ایٹمی بجلی گھر کے ایک منصوبے سے متعلق کیے جانے والے دو مختلف معاہدے بھی۔
نریندر مودی کل اتوار کے روز فرانسیسی شہر لِل Lille میں پہلی عالمی جنگ کی ایک یادگار کا دورہ کریں گے، جس کے بعد وہ جرمنی روانہ ہو جائیں گے۔ اتوار کی شام وہ جرمن شہر ہینوور میں وفاقی چانسلر انگیلا میرکل کے ساتھ مل کر دنیا کے سب سے بڑے سالانہ صنعتی میلے کا افتتاح کریں گے۔ تین اہم مغربی ملکوں کے اپنے اس آٹھ روز دورے کے آخر میں بھارتی وزیر اعظم جرمنی سے کینیڈا روانہ ہو جائیں گے۔