1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موغادیشو حملہ، ہلاکتیں 300 ہو گئیں، عالمی برادری کی مذمت

عابد حسین
16 اکتوبر 2017

صومالی دارالحکومت موغادیشو میں ٹرک بم حملے کے بعد تباہ ہونے والی عمارتوں کا ملبہ ہٹانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ملبے میں سے مسلسل انسانی لاشیں نکل رہی ہیں۔ ہلاکتیں تین سو تک پہنچ گئی ہیں۔

https://p.dw.com/p/2lsdv
Somalia Mogadischu Bombenanschlag
تصویر: Getty Images/AFP/M. Abdiwahab

افریقی ملک صومالیہ کے وزیر اطلاعات عبدالرحمٰن یاریسو نے بتایا ہے کہ ہفتہ چودہ اکتوبر کو کیے گئے ٹرک بم حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 300 تک پہنچ گئی ہے اور اس تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ ہٹانے کا سلسلے بدستور جاری ہے۔ وزیر کے مطابق اس حملے میں 300 سے زائد افراد زخمی بھی ہیں۔

موغادیشو میں خودکش ٹرک حملہ، 231 ہلاک

موغادیشو میں عسکریت پسندوں کا حملہ، کم از کم ڈیڑھ درجن ہلاک

الشباب کے حملے میں افریقی مشن کے پچاس فوجی ہلاک

ایتھوپیا کے فوجی صومالیہ میں داخل

دوسری جانب امریکا، برطانیہ، کینیڈا اور فرانس کے لیڈروں نے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ واشنگٹن حکومت انسداد دہشت گردی کے لیے صومالی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔ اس بیان میں کہا گیا کہ امریکا اور اُس کے حلیف انسدادِ دہشت گردی کے خلاف کوششیں جاری رکھیں گے تا کہ امن و استحکام حاصل ہو سکے۔

فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے صومالیہ کے ساتھ اظہار یک جہتی کیا ہے۔ انہوں نے افریقی یونین کی طرف سے دہشت گرد گروہوں کے خلاف جاری کارروائیوں کی حمایت جاری رکھنے کا عزم بھی ظاہر کیا ہے۔ افریقی یونین کمیشن کے چیرمین موسٰی فکی محمد نے صومالی حکومت کو کہا ہے کہ وہ اس نازک وقت میں اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاشرتی تقسیم پر قابو پائے۔

Somalia Mogadischu Bombenanschlag
موغادیشو میں بارود سے بھرے ٹرک کا حملہ ہفتہ چودہ اکتوبر کو کیا گیا تھاتصویر: Reuters/F. Omar

برطانیہ کے وزیر خارجہ بورس جانسن نے کہا کہ لندن حکومت اس حملے کی پرزور مذمت کرتے ہوئے اٍس کو ایک بزدلانہ فعل قرار دیتی ہے۔ اُدھر کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا کہنا ہے کہ صومالیہ میں ہونے والا حملہ انتہائی خوفناک ہے اور کینیڈا اِس کی مذمت کرتا ہے۔

موغادیشو میں تباہ کن حملہ

اسی طرح ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حملے میں زخمی افراد کے لیے انقرہ حکومت ادویات روانہ کر رہی ہے۔ انہوں نے صومالی حکومت کو پیشکش کی ہے کہ وہ اپنے شدید زخمیوں کو ترکی منتقل کر دے تا کہ اُن کا علاج کیا جا سکے۔

چودہ اکتوبر کے حملے کی ذمہ داری ابھی تک کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے، لیکن ماضی میں ایسے حملے القاعدہ سے وابستگی رکھنے والا گروپ الشباب کرتا رہا ہے۔

موغادیشو پھر لرز اٹھا