1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مولن کے بیان سے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں، پاکستان

8 جولائی 2011

پاکستان نے امریکی فوج کے سربراہ ایڈمرل مائیک مولن کے بیان کو انتہائی غیر ذمہ دارانہ قرار دیا ہے۔ امریکی فوج کے سربراہ نے کہا تھا کہ حکومتِ پاکستان میں شامل بعض عناصر نے سلیم شہزاد کو ہلاک کرنے کی اجازت دی تھی۔

https://p.dw.com/p/11reT
تصویر: AP

آج اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ ایڈمرل مولن کے ’’افسوس ناک‘‘ بیان سے پاکستان اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات مزید مسائل اور مشکلات کا شکار ہوں گے۔ بیان کے مطابق حکومت پاکستان نے اس سلسلے میں پہلے ہی ایک غیر جانبدار، آزاد اور خود مختار کمیشن تشکیل دے دیا ہے، جس نے عوام سے بھی ثبوت سامنے لانے کی اپیل کر رکھی ہے۔

کمیشن کے مطابق کوئی بھی بیان کارروائی کو متاثر کرنے کی کوشش کے مترادف سمجھا جائے گا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ کچھ طاقتیں اس معاملے کو پاکستان اور اس کی جمہوری حکومت کے خلاف استعمال کرنا چاہتی ہیں۔ اس بارے میں افسوس کا اظہار کیے جانے کے علاوہ کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے بھی ایڈمرل مولن کے بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے بیانات سے کسی کو فائدہ نہیں پہنچے گا۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’یہ پاکستان اور امریکہ کے دوطرفہ تعلقات کو مسائل اور مشکلات کا شکار کرے گا اور اس پر مزید بیان دفتر خارجہ کے ترجمان دیں گے۔ اور اس پر یقیناً دہشتگردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے ہماری مشترکہ کاوشوں کو دھچکا لگے گا۔‘‘

Syed Saleem Shahzad
مقتول صحافی سلیم شہزادتصویر: dapd

ادھر بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کا بیان پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی سے توجہ ہٹانے کی ایک وجہ بھی ہو سکتی ہے کیونکہ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ اور چند سینئر صحافیوں نے سلیم شہزاد کے قتل میں آئی ایس آئی کو ملوث قرار دیا تھا۔ تاہم اب امریکی فوج کے سربراہ کے اس بیان کے بعد وقتی طور پر آئی ایس آئی سے توجہ ہٹ سکتی ہے اور پھر امریکی انتظامیہ آئی ایس آسی سے شمالی وزیرستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف آپریشن میں بھرپور تعاون کا مطالبہ کر سکتی ہے۔

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایڈمرل مولن کا بیان پاکستان میں جاری کمیشن کے کام کو بھی متاثر کر سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے سینئر وکیل رمضان چوہدری کا کہنا ہے، ''چونکہ ہمارا خود مختار کمیشن جو عدالت نے قائم کیا ہے وہ اس کی تحقیقات کر رہا ہے تو اس کے فیصلے اور رپورٹ کا انتظار کرنا زیادہ مناسب ہے۔ اس مرحلے پر ایسے بیانات کمیشن کی کارروائی کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔ اس میں رکاوٹ ڈال سکتے ہیں اور ایسے موقع پر ان کا یہ بیان انتہائی نا مناسب اور غیر ضروری ہے۔‘‘

صحافی سلیم شہزاد کے قتل کی تحقیقات کرنیوالے کمیشن کا اجلاس کل (ہفتے ) کو اسلام آباد میں ہوگا۔ اس اجلاس میں ہیومن رائٹس واچ کے نمائندے علی دایان حسن سمیت 16 سینئر صحافیوں کو بیانات قلمبند کرانے کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں