ميانمار ميں دو روزہ آسيان سمٹ شروع
12 نومبر 2014ماضی میں برما کہلانے والے جنوب مشرقی ايشيائی ملک ميانمار ميں حاليہ برسوں کے دوران جاری اصلاحاتی عمل کے بعد کسی بين الاقوامی سطح کے اجلاس کے انعقاد کا يہ پہلا موقع ہے۔ دارالحکومت نیپیداو ميں آج بروز بدھ آسيان سمٹ کے آغاز پر ميزبان ملک کے صدر تھين سين نے اپنے خطاب ميں اس دس رکنی بلاک ميں اضافی انضمام کی ضرورت پر زور ديا۔ اس موقع پر صدر تھين سين نے آسيان گروپ ميں دو نئے رہنماؤں، انڈونيشيا کے صدر جوکو ودودو اور تھائی لينڈ کے وزير اعظم پرايتھ چن اوچا کو خوش آمديد کہتے ہوئے يہ اميد ظاہر کی کہ ان دونوں کی قيادت نہ صرف اپنے اپنے ممالک ميں امن و استحکام کی صورتحال کو مزيد بہتر بنا سکے گی بلکہ آسيان کی سطح پر بھی اضافی انضمام ميں مدد فراہم کرے گی۔ تھين سين نے مزيد کہا کہ سماجی سطح پر انصاف اور بزرگوں، خواتين اور بچوں کے حقوق کے فروغ و تحفظ کے ليے آسيان ممالک کو مزيد اقدامات اٹھانا چاہييں۔
آسيان کے سربراہی اجلاس ميں آج رہنماؤں نے جنوبی چين کے سمندر ی تنازعے کی سنجيدگی پر بھی تبادلہ خيال کيا اور اس عزم کا اظہار کيا کہ وہ سمندری حدود کی ملکيت کے حوالے سے علاقائی ممالک کے درميان جاری اس تنازعے کا پر امن حل تلاش کريں گے۔ اسی بارے ميں بات کرتے ہوئے تنازعے کے ايک فريق ملک فلپائن کے صدارتی ترجمان ہرمينيو کولوما نے کہا کہ پچھلے سال کے مقابلے ميں کچھ پيش رفت ہوئی ہے اور تمام فريقوں کو يہ سمجھنا چاہيے کہ آگے بڑھنے کا موقع موجود ہے۔
اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل بان کی مون نے آسيان اجلاس ميں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ عالمی تنظيم انسانی حقوق اور اقليتوں کے تحفظ کے سلسلے ميں آسيان ممالک کے ساتھ کام کرنے کے موقع کا خير مقدم کرتی ہے۔ انہوں نے جنوب مشرقی ايشيائی ممالک کی ايسوسی ايشن پر زور ديا کہ تحفظ ماحول، قدرتی آفات سے نمٹنے، ايبولا وائرس سے نمٹنے اور دہشت گردی کے خاتمے کے ليے مشترکہ کوششيں کی جانا چاہييں۔
اجلاس کے پہلے دن کے اختتام پر جاری کردہ ايک مشترکہ بيان ميں رکن ممالک نے آسيان کے سيکرٹيريٹ کو وسعت دينے کے علاوہ تحفظ ماحول کے ليے بھی اضافی اقدامات اٹھانے کا عہد کيا۔
ميانمار ميں اس دو روزہ سمٹ کے موقع متعدد ممالک کے رہنماؤں کی دوطرفہ ملاقاتوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ بھارت، ميانمار اور تھائی لينڈ کے درميان سہ فريقی ہائی وے کے قيام کے ليے نئی دہلی کی طرف سے عزم کا اظہار کيا گيا۔ جبکہ آسيان اور جاپان کے درميان اس عزم کی پختگی کا اظہار کيا گيا کہ آسيان اور جاپان کے درميان آزاد تجارت کے معاہدے پر اتفاق ہو سکے گا۔
يہ امر اہم ہے کہ اس آسيان اجلاس ميں امريکی صدر باراک اوباما کے علاوہ بھارتی وزير اعظم نريندر مودی اور اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل بان کی مون بھی شرکت کر رہے ہيں۔ اس کے علاوہ سمٹ کے موقع پر دو طرفہ ملاقاتوں کے ليے جنوبی کوريا، آسٹريليا، نيوزی لينڈ اور روس کی اعلیٰ قيادت بھی ميانمار ميں موجود ہے۔