مہاجرين کو جعلی دستاويزات مہیا کرنے والے قانون کی پکڑ ميں
27 مارچ 2016خبر رساں ادارے روئٹرز کی يونانی دارالحکومت ايتھنز سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق حکام نے کوس ميں سرگرم اس جرائم پيشہ گروہ کے تعاقب ميں متعدد گھروں پر چھاپے مارتے ہوئے کمپيوٹرز، کيمرے، موبائل فون اور بڑی تعداد ميں جعلی دستاويزات بھی اپنی تحويل ميں لے ليں۔ يونانی کوسٹ گارڈز نے ہفتے کے روز کی جانے والی ان کارروائيوں کے بارے ميں ایک بیان تو جاری کیا لیکن یہ واضح نہیں کیا گیا کہ زیر حراست افراد کی قومیتیں کیا ہیں؟
گزشتہ برس مشرق وسطیٰ، شمالی افريقہ اور ايشيا کے شورش زدہ ملکوں سے تعلق رکھنے والے ايک ملين سے زيادہ مہاجرين نے سياسی پناہ کے ليے يورپ کا رخ کيا تھا۔ زیادہ تر پناہ گزين ترکی سے بحيرہ ايجيئن پار کرتے ہوئے يونان اور پھر وہاں سے مقابلتاً امير مغربی يورپی ممالک پہنچے۔ مہاجرين کی اتنی بڑی تعداد ميں آمد کے سبب کئی يورپی ممالک انتظامی مسائل کا شکار ہوتے گئے اور انتہائی دائيں بازو کی سیاسی قوتيں بھی زور پکڑنے لگیں۔ مہاجرين کے اس بحران نے بہت سی يورپی رياستوں کو قومی مفادات پر مبنی پاليسياں اپنانے پر مجبور کر ديا اور اسی لیے اس موضوع پر يورپی یونین تاحال داخلی تقسیم کا شکار ہے۔
دريں اثناء بلقان کے ممالک کی جانب سے سرحدی نگرانی سخت کیے جانے کے نتیجے میں شمالی يونان کے علاقے اڈومينی کے مہاجر کيمپ ميں اب بھی تقريباً پچاس ہزار تارکين وطن پھنسے ہوئے ہيں۔ حکام نے اڈومينی سے مہاجرين کی دیگر کیمپوں میں منتقلی کا کام شروع کر ديا ہے۔ بوڑھوں اور بچوں والے خاندانوں کی پہلی کھيپ کو بسوں کے ذريعے ديگر مہاجر کيمپوں تک پہنچايا گيا۔