مہاجرين کی ’دوزخ‘ موريا کيمپ کے آس پاس زندگی
يونان نے گنجائش سے زيادہ بھرے ہوئے مہاجر کيمپوں کی بندش اور مہاجرين کی حراستی مراکز کے طرز کے نئے کيمپوں ميں منتقلی کا عنديہ ديا ہے۔ مہاجرين کے ليے ’دوزخ‘ سے تعبير کيا جانے والا موريا کيمپ بھی عنقريب بند کر ديا جائے گا۔
جن کا سب کچھ جل کر راکھ ہو گيا
انتيس ستمبر کو موريا کيمپ ميں لگنے والی آگ ميں اس افغان خاندان کا سب کچھ جل کر راکھ ہو گيا۔ چار افراد پر مشتمل يہ خاندان اب موريا کيمپ کے باہر ايک خيمے ميں گزر بسر کر رہا ہے۔ دو چھوٹے بچوں کے ہمراہ ہونے کے باوجود ان کا دعویٰ ہے کہ حکام نے ان کی کوئی مدد نہيں کی اور يہ کيمپ بھی انہيں ايک امدادی ادارے نے ديا ہے۔
مہلک مرض مگر راہ کوئی نہيں
پاکستانی زير انتظام کشمير سے تعلق رکھنے والے نصير احمد ہيپاٹائٹس بی کے مرض ميں مبتلاء ہيں۔ وہ اکتوبر سن 2016ء سے ليسبوس پر پھنسے ہوئے ہيں۔ نصير کی پناہ کی درخواست دو مرتبہ مسترد ہو چکی ہے اور اب انہيں کوئی امداد بھی نہيں ملتی۔ موريا کيمپ کے باہر کھڑی ايک وين ميں چار ديگر افراد کے ساتھ گزر بسر جاری ہے۔
اسمارٹ فون، روز مرہ کی زندگی کا اہم جزو
موريا کيمپ کی زيادہ تر آبادی نوجوان لڑکوں پر مشتمل ہے۔ اسمارٹ فون وہاں روز مرہ کی زندگی کے ليے ايک اہم جزو ہے۔ ديگر يورپی ملکوں يا آبائی ملکوں ميں اہل خانہ کی خيريت جاننی ہو يا معاملہ تفريح کا ہو، ضرورت اسمارٹ فون ہی پوری کرتا ہے۔
بچوں کے ليے سہوليات کا فقدان
موريا اور اس کے آس پاس کی مہاجر بستيوں ميں بچوں کے ليے سہوليات نہ ہونے کے برابر ہيں۔ يہ دو افغان بچياں اِدھر اُدھر گھوم کر اپنا دل بہلا رہی ہيں۔ اس علاقے ميں بچوں کو کيمپوں کے درميان تنگ راستوں اور سڑکوں پر اکثر ديکھا جا سکتا ہے۔ اپنے ارد گرد کی پريشانيوں سے نا آشنا ان بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ، موريا کيمپ کے رہائشيوں کے ليے ٹھنڈی ہوا کے ايک جھونکے کی مانند ہے۔
جگہ کی کمی
موريا کيمپ کے سيکشن بی ميں ڈيڑھ سو بچوں کی گنجائش ہے ليکن وہاں ساڑھے پانچ سو کے لگ بھگ بچے مقيم ہيں۔
بالغ مرد الجھن کا شکار
موريا کيمپ کے اکثريتی رہائشيوں کا تعلق افغانستان سے ہے۔ اس تصوير ميں ايک باپ اور بيٹا کيمپ کے بيرونی ديوار سے ٹيک لگائے بيٹھے ہيں۔ مردوں کے ليے پورا پورا دن بے مقصد پھرنا الجھن کا سبب بنتا ہے۔ ان مہاجرين کو نہ تو ملازمت کی اجازت ہے اور نہ ہی يہ زبان جانتے ہيں۔ اکثر دن اسی طرح بيٹھ کر کٹ جاتے ہيں۔
جگہ کا فقدان
اس تصوير ميں دو افغان مہاجر لڑکے موريا کے باہر قائم ايک دکان کے باہر بيٹھ کر کھانا کھاتے ہوئے ديکھے جا سکتے ہيں۔ موريا کيمپ ميں ساڑھے تين ہزار افراد کی گنجائش ہے مگر وہاں تيرہ ہزار سے زيادہ لوگ رہ رہے ہيں۔ يہی وجہ ہے کہ آس پاس ايسے کئی مناظر ديکھنے کو ملتے ہيں۔
’بے ضائقہ کھانوں‘ کا متبادل
يہ موريا کے باہر قائم ايک عارضی دکان ہے۔ پھر سبزياں وغيرہ يہاں سے خريدی جا سکتی ہيں۔ جن لوگوں کو کيمپ ميں فراہم کيا جانے والا کھانا پسند نہيں آتا، وہ يہاں سے سبزياں وغيرہ خريد کر خود پکانے کو ترجيح ديتے ہيں۔
موريا کے ارد گرد کی مہاجر بستياں
يہ منظر موريا کيمپ کے باہر واقع مہاجر بستیوں ميں سے ايک کا ہے۔ اس سال سينکڑوں مہاجرين کی آمد کے سبب غير سرکاری بستياں بڑھ رہی ہيں، جہاں صفائی کے انتظامات کافی ناقص ہيں۔