1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مہاجرين کے سبب اٹلی اور آسٹريا کے مابين کشيدگی ميں اضافہ

عاصم سليم8 مئی 2016

آسٹريا ميں مجوزہ مہاجرين سے متعلق قوانين کی مخالفت ميں سينکڑوں افراد نے اٹلی ميں آسٹريا کی سرحد کے قريب احتجاج کيا۔ يہ مظاہرہ پر تشدد رنگ اختيار کر گيا اور متعدد افراد کو گرفتار کر ليا گيا۔

https://p.dw.com/p/1Ijp5
تصویر: Reuters/D. Ebenbichler

سينکڑوں نوجوان مظاہرين نے ويانا کے نئے مجوزہ قوانين کے خلاف ہفتے سات مئی کے روز احتجاجی مظاہرہ کيا۔ مظاہرين نے کچھ دیر تک شمالی يورپ کو جنوبی يورپ سے ملانے والے انتہائی اہم برينر پاس پر واقع ايک ٹرين اسٹيشن پر قبضہ کرنے کے بعد سرحد پار کر کے آسٹريا ميں داخل ہونے کی کوشش بھی کی۔ اس موقع پر ان کا پوليس کے ساتھ تصادم ہو گيا۔ جائے وقوعہ پر موجود نيوز ايجنسی اے ايف پی کے ايک فوٹوگرافر کے مطابق چند مظاہرين نے پوليس اہلکاروں پر پتھراؤ کيا اور دھوئيں کے بم برسائے۔ جوابی کارروائی کرتے ہوئے پوليس نے آنسو گيس استعمال کی۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق اس واقعے ميں تقرياً پانچ سو مظاہرين شریک تھے اور تصادم کے نتيجے ميں چار پوليس اہلکار زخمی ہوئے جبکہ بيس مظاہرين کو حراست ميں ليا گيا ہے۔

يورپی يونين اور ترکی کے مابين مارچ ميں طے پانے والی ڈيل کے نتيجے ميں بلقان ممالک سے گزر کر مغربی يورپ پہنچنے والے پناہ گزينوں کی تعداد بہت کم ہو گئی ہے۔ تاہم يورپی حکام کو خدشہ ہے کہ موجودہ صورتحال ميں ليبيا سے بحيرہ روم اور پھر اٹلی کے ذريعے غير قانونی ہجرت کا ايک نيا روٹ نمودار ہو سکتا ہے۔ ويانا نے حال ہی ميں دھمکی دی ہے کہ اگر اٹلی مہاجرين کی آمد محدود کرنے کے ليے مناسب اقدامات نہيں ليتا، تو آسٹريا کی حکومت اپنے نئے مہاجرين کی آمد سے متعلق اقدامات کے تحت برينر پاس پر نگرانی بڑھا دے گی۔

کسی ناخشگوار واقعے سے نمٹنے کے ليے تين سو پوليس اہلکاروں کو تعينات کيا گيا تھا
کسی ناخشگوار واقعے سے نمٹنے کے ليے تين سو پوليس اہلکاروں کو تعينات کيا گيا تھاتصویر: Reuters/D. Ebenbichler

يورپی کميشن کے سربراہ ژاں کلود ينکر ہفتے کے روز خبردار کر چکے ہيں کہ آسٹريا کی اٹلی کے ساتھ ملنے والی سرحد پر کنٹرول میں اضافہ يورپی براعظم کے ليے کسی بڑی پریشانی سے کم نہ ہو گا۔ ايک جرمن نشرياتی ادارے سے ہفتے کو گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برينر پاس آمد و رفت اور شمالی و جنوبی يورپ کو ملانے کا ايک اہم ذريعہ ہے اور اسی وجہ سے اس درے کی ممکنہ بندش بھاری سياسی و اقتصادی نتائج کا پيش خيمہ ثابت ہو گی۔

درہ برينر سے روزانہ اوسطاً ڈھائی ہزار لارياں اور تقريباً پندرہ ہزار کاريں گزرتی ہيں۔ يکم جنوری سے اب تک تقريباً ساڑھے اٹھائيس ہزار تارکين وطن اٹلی پہنچ چکے ہيں اور يہ پيش رفت اب آسٹريا اور اٹلی کے مابين سياسی مسئلہ بن چکی ہے۔ اطالوی وزير اعظم ماتيو رينزی نے ايک پريس کانفرنس ميں برينر پاس کی ممکنہ بندش پر بات کرتے ہوئے کہا کہ يہ ايک غلط فيصلہ ہو گا۔ دوسری جانب آسٹريا کے انتہائی دائيں بازو کے صدارتی اميدوار نوربرٹ ہوفر نے اسی ہفتے اپنے ايک انٹرويو ميں رينزی اور جرمن چانسلر انگيلا ميرکل کا موازنہ ’انسانی اسمگلروں‘ سے کيا۔ ہوفر کے بقول يہ دونوں يورپی رہنما مہاجرين کے ليے اپنی ’دل کھول‘ پاليسيوں کی وجہ سے نئے مہاجرین کی آمد کا سبب بن رہے ہيں۔