مہاجرین سے نفرت مت کریں، جرمن صدر کا کرسمس پر پیغام
24 دسمبر 2015جرمن صدر نے اپنی تقرير ميں کہا، ’’اختلاف رائے روز مرہ کی زندگی ميں رکاوٹ نہيں بلکہ جمہوريت کا ايک حصہ ہے۔‘‘ جرمن دارالحکومت برلن ميں کی گئی تقرير ميں گاؤک نے مزيد کہا کہ يورپ اور بالخصوص جرمنی کو متاثر کرنے والے اس مسئلے کا حل جامع اور کھلی بحث کے ذريعے ہی ممکن ہے۔
يوآخم گاؤک نے ان لوگوں کا بھی شکريہ ادا کيا، جو اس بحران سے نمٹنے ميں جرمنی کی مدد کر رہے ہيں، خواہ يہ کام ان کی ملازمت کا حصہ ہو يا وہ صرف رضاکارانہ بنيادوں پر ہی سرگرم ہوں۔ ان کا کہنا تھا، ’’ہم نے يہ دکھا ديا ہے کہ ہم کيا کر سکتے ہيں، خير سگالی اور پيشہ وارانہ صلاحيتوں کے لحاظ سے اور غير متوقع صورتحالوں سے نمٹنے کے معاملے ميں بھی۔‘‘ جرمن صدر کے بقول وہ لوگ جو ضرورت پڑنے پر ہنگامی بنيادوں پر مدد کرنے کے ليے آگے بڑھے اور ايک رحم دل ملک کی علامت بنے۔
پناہ کے متلاشی افراد کی عارضی رہائش گاہوں پر چند حاليہ حملوں کا ذکر کرتے ہوئے جرمن صدر کا کہنا تھا کہ نفرت و تشدد کا استعمال اختلاف رائے کے اظہار کا قانونی ذريعہ نہيں۔ انہوں نے کہا، ’’نہتے اور بے سہارا افراد کے خلاف حملے اور ان کے کيمپ نذر آتش کيے جانے کے عوامل مذمت کے لائق ہيں اور ان کے خلاف کارروائی کی جانا چاہيے۔‘‘
جرمن صدر نے کہا کہ رواں سال بد قسمتی، تشدد، دہشت گردی اور جنگ کی زد ميں رہا اور انہی وجوہات کی بناء پر لوگوں ميں خوف اور بے يقينی پائی جاتی ہے۔ گاؤک کے مطابق اس سال يک دم متعدد بحران رونما ہوئے، جن ميں کئی ابھی تک جاری ہيں، مثال کے طور پر اقتصادی بحران، يورپی يونين ميں اختلافات اور يونان کا مستقبل۔ جرمن صدر نے يوکرائن، شام، افغانستان اور چند افريقی ملکوں ميں بد امنی کا بھی ذکر کيا۔
برلن ميں اپنی سرکاری رہائش گاہ شلوس بيل ويو ميں ريکارڈ کی گئی اپنی اس تقرير ميں جرمن صدر يوآخم گاؤک نے دہشت گردی کے انسداد کے ليے جاری جنگوں ميں حصہ لينے والے دنيا کے مختلف ملکوں ميں موجود جرمن فوجيوں کو بھی موقع کی مناسبت سے خصوصی پيغام بھيجا۔