مہاجرین میں جرائم کی شرح، میڈیا نے غلط بیانی کی
4 اگست 2017جرمنی میں میڈیا رپورٹوں کے تجزیے پر مشتمل ایک تازہ رپورٹ کے مطابق جرمنی میں سکونت پذیر غیر ملکیوں پر ہونے والے حملوں میں نمایاں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ اسی طرح جرمنی میں آباد غیر ملکیوں کی طرف سے جرائم کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ تاہم میڈیا میں غیر ملکیوں پر ہونے والے حملوں کے مقابلے میں غیر ملکیوں کی طرف سے کیے جانے والے جرائم کو زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔
جرمن شہری زیادہ جرائم کرتے ہیں یا مہاجرین
جرمنی میں مہاجرین کے خلاف جرائم ’خطرناک حد تک زیادہ‘
مہاجرین میں جرائم کا ارتکاب کم ، وفاقی جرمن دفتر کا اعتراف
اس مطالعاتی ٹیم کے سربراہ پروفیسر تھوماس ہیسٹرمان کے مطابق جرمنی میں غیر ملکیوں کے جرائم میں ملوث ہونے کے بارے میں میڈیا کی کوریج زیادہ ہے۔
’میکرومیڈیا میڈیا اسکول‘ سے وابستہ پروفیسر ہیسٹرمان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ان کی ٹیم نے رواں برس جنوری سے اپریل تک شائع ہونے والے ملک کے نمایاں روزناموں کے 283 آرٹیکلز کے علاوہ ٹیلی وژن چینلز کی 81 رپورٹوں کا تجزیہ کیا۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سن دو ہزار سولہ کی آمد کے سلسلے میں کولون میں منائی جانے والی سالِ نو کی تقریبات میں خواتین پر جنسی حملوں کے بعد جرمنی میں مہاجرین سے متعلق رپورٹنگ میں یہ تبدیلی نمایاں ہوئی ہے۔
تب ان حملوں کا الزام تارک وطن پس منظر کے حامل افراد پر ہی عائد کیا گیا تھا۔
پروفیسر ہیسٹرمان کے مطابق سن دو ہزار سات میں بھی جرمن میڈیا میں یہ چرچا ہوا تھا کہ ترک وطن پس منظر والے افراد جرائم میں زیادہ ملوث تھے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ طویل المدتی بنیادوں پر کیے گئے تجزیے کے مطابق اس برس میڈیا رپورٹنگ میں یہ عنصر مزید نمایاں ہوا ہے۔
اس تحقیقی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سن دو ہزار چودہ کے مقابلے میں رواں برس غیر ملکیوں پر ہونے والے حملوں کی خبریں جرمن میڈیا میں پچاس فیصد تک کم رپورٹ کی گئیں، حالانکہ جرمن سکیورٹی ادارے مہاجرین کے شیلٹر ہاؤسز پر ہونے والوں حملوں کا باقاعدہ ڈیٹا اکٹھے کر رہے ہیں۔
دوسری طرف اس رپورٹ میں کہا ہے کہ جرمنی کے معروف روزنامے ’بلڈ‘ میں مہاجرین سے متعلق شائع کردہ چونسٹھ فیصد خبریں ایسی تھیں، جن میں ان کے جرائم میں ملوث ہونے کے بارے میں بات کی گئی۔ پروفیسر ہیسٹرمان کے مطابق اس طرح کی رپورٹنگ سے لوگوں کو مسخ شدہ معلومات پہنچتی ہیں، جس سے آسانی سے تعصبات جنم لے سکتے ہیں۔
اس تناظر میں انہوں نے مزید کہا، ’’لوگ سوچ سکتے ہیں کہ انضمام ایک بڑی غلطی ہے۔‘‘ پروفیسر ہیسٹرمان نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو میں یہ بھی کہا کہ میڈیا کو متوازن رپورٹنگ کرنا چاہیے اور مہاجرین سے متعلق کامیاب کہانیوں کو بھی مناسب اور باقاعدہ طریقے سے بیان کرنا چاہیے۔