'مشن لیبیا ہم آ رہے ہیں‘ سالوینی
25 جون 2018سالوینی نے ایک فوجی طیارے کے ذریعے لیبیا روانہ ہوتے وقت ایک سیلفی سوشل میڈیا پر پوسٹ کی اور ساتھ ہی یہ بھی لکھا،’’ مشن لیبیا، ہم آ رہے ہیں۔‘‘ ماتیو سالوینی نئی اطالوی حکومت کے لیبیا کا دورہ کرنے والے پہلے نمائندے ہوں گے۔
اتوار کے روز سالوینی نے بحیرہ روم میں مہاجرین کو بچانے کے لیے امدادی کارروائیاں کرنے والی غیر ملکی فلاحی تنظیموں سے کہا تھا کہ شمالی افریقی ساحل پر مہاجرین کو ریسکیو کرنا بند کریں۔ دوسری جانب ایک امدادی گروپ کا کہنا تھا کہ ان پانیوں میں مختلف کشتیوں پر سوار قریب ایک ہزار مہاجرین خطرے میں ہیں۔
اطالوی وزیر داخلہ نے مزید کہا،’’لیبیا کے حکام کو اُن کا کام کرنے دیں جیسا کہ وہ کچھ عرصے سے کر بھی رہے ہیں۔ یعنی مہاجرین کو بچانے سے لے کر انہیں واپس اُن کے ملکوں میں پہنچانے تک کا کام۔ حریص این جی اوز کے امدادی جہازوں کو اس کام میں رخنہ نہیں ڈالنا چاہیے۔‘‘
اطالوی اخبار ’لا ریپبلکا‘ کی آج کی اشاعت میں لیبیا کے نائب وزیر اعظم احمد معتیق کا ایک انٹرویو شائع ہوا ہے۔ اس انٹرویو میں معتیق نے امید ظاہر کی کہ لیبیا اور اٹلی کی حکومتیں مہاجرین کے معاملے پر مل کر کام کر سکیں گی۔
معتیق کا کہنا تھا کہ مہاجرین کی آمد خود اُن کے لیے بھی بڑا مسئلہ ہے اور اس حوالے سے لیبیا اور اٹلی کا مل کر کام کرنا بے حد ضروری ہے۔ لیبیا کے نائب وزیراعظم کا کہنا تھا،’’ مہاجرین کو لیبیا لانے والے انسانی اسمگلر ہمارے نزدیک مجرم گروہ ہیں جو ملکی صورت حال کو معمول پر لانے کی حکومتی کوششوں کو کامیاب نہیں ہونے دیتے۔‘‘ احمد معتیق نے ’لا ریپبلیکا‘ کو انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ تمام یورپ کو افریقی ممالک سے مہاجرین کی آمد کا سلسلہ روکنے کے لیے تعمیری اقدامات کرنے چاہییں۔
اطالوی وزیر داخلہ نہ صرف ملک میں مہاجرین مخالف جماعت کے سربراہ ہیں بلکہ ملک کے نائب وزیراعظم کے عہدے پر بھی فائز ہیں۔ مہاجرین کی قبولیت کے حوالے سے سالوینی غیر لچک دار اور سخت موقف رکھتے ہیں۔
ص ح / ع ا / اے ایف پی