مہاجرین کی امداد داعش کے خلاف حکمت عملی کا حصہ ہے، میرکل
6 فروری 2016خبر رساں ادارے اے پی کی رپورٹوں کے مطابق یہ بیان میرکل نے آج جاری ہونے والے اپنے ایک ہفتہ وار ویڈیو پیغام میں دیا۔ میرکل کا مزید کہنا تھا، ’’جرمنی نام نہاد دولت اسلامیہ کے خلاف شام اور عراق میں صرف عسکری مدد نہیں فراہم کر رہا بلکہ انسانی بنیادوں پر امداد بھی اس کا حصہ ہے۔‘‘
مہاجرین کے موجودہ بحران کے دوران یورپ آنے والے شامی اور عراقی شہریوں کو سب سے زیادہ پناہ جرمنی ہی میں دی گئی ہے۔ جرمن چانسلر نے جرمنی میں پناہ گزین شام اور عراق سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن پر بھی زور دیا کہ وہ بھی جرمن زبان سیکھیں اور معاشرتی انضمام کی کوشش کریں۔
چانسلر انگیلا میرکل نے اپنے پیغام میں یہ بھی کہا کہ پناہ گزینوں کے موجودہ بحران کے تناظر میں یورپی یونین کی خارجی سرحدوں کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔ میرکل کے مطابق یورپی یونین کے تمام ممالک میں یونین کی بیرونی سرحدوں کی حفاظت کو یقینی بنانے پر اتفاق رائے پایا جاتا ہے۔
تارکین وطن کی بہت بڑی تعداد ترکی سے بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یونانی جزیروں تک پہنچتی ہے۔ میرکل کا کہنا تھا کہ مہاجرین کو خطرناک سمندری سفر سے روکنے کے لیے ترکی کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ترکی کے ساتھ مل کر مسئلے کا حل تلاش کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے یورپی یونین کے دیگر ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ یونین میں مہاجرین کی تقسیم کے منصوبے کے تحت تارکین وطن کو اپنے ملکوں میں پناہ دیں۔
جرمنی سمیت کئی یورپی ممالک کی جانب سے اپنی اپنی سرحدوں پر کنٹرول میں اضافے کی فیصلے کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، ’’یورپ میں آزادانہ نقل و حرکت پر پابندی سے یورپی معیشت خطرے میں پڑ جائے گی۔‘‘
میرکل اگلے ہفتے انقرہ حکومت سے مہاجرین کے بحران پر بات چیت کرنے کے لیے ترکی کا دورہ کرنے والی ہیں۔
تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق ترک حکام نے آج اپنے ساحلی علاقوں میں مارے گئے متعدد چھاپوں کے دوران پناہ گزینوں کے سمندری سفر میں استعمال کی جانے والی کشتیاں قبضے میں لے لی ہیں۔