’مہاجرین کی مدد کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ‘ کا الزام مسترد
19 جولائی 2017آسٹرین وزیر داخلہ وولف گانگ زوبوٹکا نے بحیرہ روم میں تارکین وطن کی کشتیوں کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے امدادی کارروائیاں سرانجام دینے والی این جی اوز کے اہلکاروں کو قانونی سزائیں دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ زوبوٹکا نے جرمن روزنامے ’بلڈ‘ کو دیے ایک انٹرویو میں کہا، ’’ہمیں مہاجرین کو انسانی اسمگلروں سے وصول کرنے والے نام نہاد امدادی کارکنوں کو لیبیا کے پانیوں میں داخل ہونے سے روکنا چاہیے۔‘‘
آسٹرین وزیر خارجہ کے ان خیالات کی حمایت جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر نے ایک دوسرے اخبار کو دیے انٹرویو میں کی۔ اُنہوں نے اٹلی کی جانب سے عائد الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ این جی اوز کی امدادی کشتیاں اپنی راڈار پوزیشن کوسٹ گارڈز سے خفیہ رکھتی ہیں اور اپنی کشتیوں کی روشنیاں مہاجرین سے بھری کشتیوں کے لیے جلائے رکھتی ہیں۔
جرمن تنظیم ’سی واچ‘ نے دو وزرائے داخلہ کی جانب سے لگائے گئے ان الزامات کو بحیرہ روم میں امدادی کارروائیوں میں مصروف غیر سرکاری تنظیموں کی ساکھ خراب کرنے کی مہم کا حصہ قرار دیا ہے۔
فرانسیسی امدادی تنظیم ’ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈرز‘ نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا کہ میزیئر اور زوبوٹکا کے الزامات کی حمایت میں ایک بھی ثبوت نہیں ہے۔ یہ الزام کہ نجی تنظیموں کے جہاز اور کشتیاں ارادتاﹰ یا بغیر اراداہ بحیرہ روم کے خطرناک سفر کے لیے ممکنہ مہاجرین کے حوصلے بلند کرتے ہیں، نیا نہیں ہے۔ تاہم اعلٰی سرکاری حکام کی جانب سے اتنا براہِ راست الزام پہلے کبھی نہیں لگایا گیا۔
رواں سال اپریل میں اطالوی پراسیکیوٹرز نے بھی الزام لگایا تھا کہ بحیرہ روم میں مہاجرین اور تارکین وطن کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے سرگرم غیر سرکاری تنظیمیں دراصل انسانوں کے اسمگلروں کے ساتھ مل کر تارکین وطن کو غیر قانونی طور پر یورپ پہنچا رہی ہیں۔
یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کے نگران ادارے ’فرونٹیکس‘ نے بھی ان امدادی اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یورپ کی جانب غیر قانونی مہاجرت میں ’ٹیکسی سروس‘ کا کردار ادا کر رہے ہیں۔