میانمار فوج روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کی مرتکب، امریکہ
21 مارچ 2022ایک امریکی عہدیدار نے اتوار کے روز بتایا کہ امریکہ نے میانمار میں فوج کی جانب سے روہنگیا نسلی اقلیتوں کے خلاف طویل مدت سے جاری تشدد اور ظلم و زیادتی کو نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن پیر کے روز واشنگٹن میں ہولوکاسٹ میوزیم میں اپنے خطاب کے دوران باضابطہ طورپر اس کا اعلان کریں گے۔ اس میوزیم میں 'برما کا نسل کشی کا راستہ' کے عنوان سے تصویروں کی ایک نمائش منعقد کی جارہی ہے جس میں میانمار میں روہنگیاوں کے استحصال کو پیش کیا جائے گا۔
انٹونی بلنکن نے گذشتہ سال دسمبر میں ملائیشیا کے دورے کے دوران کہا تھا کہ امریکہ اس بات پر 'بہت سنجیدگی سے 'غور کر رہا ہے کہ آیا روہنگیا کے ساتھ سلوک 'نسل کشی' ہو سکتا ہے۔
بدھ مت اکثریتی ملک میانمار کے راکھین صوبے میں سن 2017 میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی گئی تھی جس کے نتیجے میں لاکھوں روہنگیا مسلمانوں کو جان بچانے کے لیے دوسرے ملک میں فرار ہونا پڑا تھا۔
اس وقت تقریباً ساڑھے آٹھ لاکھ روہنگیا مسلمانوں نے پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پناہ لے رکھی ہے۔ ان کا کہناہے کہ روہنگیا مسلمانوں کا بڑے پیمانے پر قتل کیا گیا، عورتوں کے ساتھ اجتماعی جنسی زیادتی کی گئی اور ان کے گھروں کو لوٹ لیا گیا۔ ہیگ کی عالمی عدالت انصاف میں بھی یہ کیس نسل کشی کے مقدمے کے طورپر زیرسماعت ہے۔
نسل کشی قرار دینے کا مطلب کیا ہے؟
نسل کشی قراردینے کا یہ قطعی مطلب نہیں کہ میانمار کے خلاف لازمی طورپر تادیبی کارروائیاں کی جائیں گی۔
روہنگیاوں کے خلاف ہولناک مہم کی وجہ سے میانمار کی فوجی قیادت کے خلاف پہلے سے ہی بہت ساری پابندیاں عائد ہیں۔ان میں سے بعض پابندیاں تو اس وقت سے عائد ہیں جب فوجی جنتا نے اقتدار پر قبضہ بھی نہیں کیا تھا۔
نسل کشی کے باضابطہ اعلان کے بعد بعض امداد محدود کی جاسکتی ہیں اور کچھ نئے جرمانے عائد کیے جاسکتے ہیں۔ واشنگٹن کو امید ہے کہ اس کے فیصلے سے فوجی جنتا کو جوابدہ قرار دینے کی بین الاقوامی کوششوں کو تقویت ملے گی۔
امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار کے حوالے سے خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے بتایا کہ" اس سے ان (فوجی جنتا) کے لیے روہنگیاوں کا استحصال کرنا مشکل ہوجائے گا۔"
امریکی اقدام کی تعریف
حقوق انسانی کے لیے سرگرم گروپ ریفیوجیز انٹرنیشنل نے امریکہ کے اقدام کی تعریف کی ہے۔ گروپ نے اپنے ایک بیان میں کہا، "امریکہ کی جانب سے میانمار میں نسل کشی کا اعلان ایک خوش آئند اور نہایت معنی خیز قدم ہے۔ یہ ان تمام لوگوں کے لیے انصاف کے عزم کی ایک علامت بھی ہے جو آج بھی فوجی جنتا کی زیادتیوں کا سامنا کررہے ہیں۔"
امریکی کانگریس کے رکن سین جیف مرکلی نے حکومت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا، "میں جو بائیڈن انتظامیہ کی تعریف کرتا ہوں جنہوں نے روہنگیاوں کے خلاف ہونے والے مظالم کو بالآخر نسل کشی کے طورپر تسلیم کیا۔"
ج ا/ ص ز (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)