میخائل گورباچوف نوے برس کے ہو گئے
گوربی، وہ نام جس سے جرمن شہری سابق روسی رہنما میخائل گورباچوف کو پکارتے ہیں۔ وہ سوویت یونین کے پہلے اور آخری صدر ہیں جو جرمنی میں آج بھی مقبول ہیں۔
جرمنی میں گورباچوف کی یادگار
گوربی، وہ نام جس سے جرمن شہری سابق روسی رہنما میخائل گورباچوف کو پکارتے ہیں۔ وہ سوویت یونین کے پہلے اور آخری صدر ہیں جو جرمنی میں آج بھی مقبول ہیں۔
گورباچوف اور جرمن
یہ اس وقت کے جرمن چانسلر ہیلموٹ کوہل اور گورباچوف کی پہلی ایک ساتھ تصویر ہے۔ مارچ انیس سو پچاسی میں جرمن چانسلر ماسکو میں سوویت کمیونسٹ پارٹی کے جنرل سیکرٹری کونسٹانٹن شرنینکو کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے گئے تھے۔ گورباچوف نے کونسٹانٹن ہی کا خالی ہونے والا عہدہ سنبھالا تھا۔ یہیں سے دونوں رہنماؤں کے درمیان بہتر تعلقات کا آغاز ہوا۔
ولی برانٹ اور میخائل گورباچوف ماسکو میں
ولی برانٹ سن انیس سو انسٹھ سے انیس سو چوہتر تک جرمن چانسلر تھے۔ ان کے دور میں مغربی جرمنی نے اپنے مشرقی پڑوسی ملکوں کے ساتھ رشتے بہتر کرنے کا آغاز کیا اور سوویت یونین کے ساتھ تعلقات معمول پر آئے۔ اننہیں ان کی انہیں خدمات کے باعث سن انیس سو اکہتر میں نوبل انعام سے نوازا گیا۔ گورباچوف کو یہ انعام انیس سو نوے میں ملا۔
بون شہر میں پرستاروں کے درمیان
میخائل گورباچوف سن انیس سو نواسی میں دیوار برلن کے انہدام سے کچھ ماہ قبل ایک سرکاری دورے پر جرمنی پہنچے۔ بون شہر کے وسط میں جرمن شہریوں کی جانب سے ان کا نہایت پرجوش استقبال کیا گیا۔
برادرانہ بوسہ
اسی سال اکتوبر میں گورباچوف نے مشرقی برلن کا دورہ کیا جہاں مشرقی جرمنی کے قیام کی چالیسویں سالگرہ منائی جا رہی تھی۔ اس موقع پر مشرقی جرمنی کے رہنما ہونیکر نے انہیں 'خصوصی سوشل بوسے' کے ساتھ خوش آمدید کہا۔
کوہل اور گوبارچوف شمالی قفقاذ میں
جرمنی کے ممکنہ اتحاد سے متعلق مذاکرات جولائی انیس سو نوے میں شمالی قفقاذ میں ہوئے۔ اس بات چیت میں جرمنی کے مستقبل کے حوالے سے حتمی معاہدہ عمل میں آیا۔ اس معاہدے کو ٹو پلس فورمعاہدہ کہا جاتا ہے۔ مشرقی اور مغربی جرمنی کے بعد ستمبر میں اس پر سوویت یونین، امریکا، برطانیہ اور فرانس نے بھی دستخط کر دیے۔
اچھے پڑوسی بن کر رہنے کا عزم
نومبر انیس سو نوے میں مشرقی اور مغربی جرمنی کے اتحاد کے بعد گورباچوف جرمنی کا دورہ کرنے والے پہلے غیرملکی رہنما تھے۔ ان کے اس دورے میں دونوں ملکوں نے اچھ، اشتراک عمل اور تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے۔
صدر ٹاک شو میں
سن انیس سو اکیانوے میں سوویت یونین کا خاتمہ ہو گیا اور گورباچوف صدر نہ رہے۔ انیس سو بانوے میں انہوں نے گورباچوف فاؤنڈیشن قائم کی۔ انیس سو چھیانوے میں وہ اپنے اہلیہ کے ہمراہ جرمنی آئے تو انہوں نے ایک ٹی وی ٹاک شو میں شرکت کی۔