میرکل مہاجرین کے انضمام کے مسائل نہیں جانتیں، زِگمار گابریل
28 اگست 2016ہفتے کے روز اپنے ایک انٹرویو میں نائب چانسلر اور وزیراقتصادیات زِیگمار گابریل نے میرکل کی مہاجرین دوست پالیسی سے مزید فاصلہ اختیار کرتے ہوئے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین کا جرمنی پہنچنا، معاشرے میں ان کے انضمام سے متعلق کئی طرح کے خدشات کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ چانسلر میرکل اس مسئلے کی شدت کے حوالے سے خوش فہمی کا شکار ہیں یا وہ اسے معاملے کو ’کم گمبھیر سمجھ رہی ہیں۔
زِیگمار گابریل ملک کی دوسری بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹ پارٹی (SPD) کے رہنما بھی ہیں، تاہم ان دونوں بڑی جماعتوں نے وفاق میں ایک وسیع تر اتحاد کی حامل حکومت قائم کر رکھی ہے۔ پبلک ٹی وی چینل ZDF پر نشر ہونے والے ایک بیان میں گابریل کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے، جب سیاسی جماعتیں اگلے برس ہونے والے عام انتخابات کے لیے اپنی مہم شروع کر چکی ہیں، جب کہ آئندہ انتخابات میں مہاجرین کا بحران ایک مرکزی موضوع رہے گا۔
گزشتہ برس مشرقِ وسطیٰ اور افریقہ سے تعلق رکھنے والے لاکھوں مہاجرین جرمنی پہنچے ہیں، جب کہ جرمن عوام میں یہ خدشات پائے جاتے ہیں کہ مختلف ثقافتی پس منظر کے حامل ان مہاجرین کا جرمن معاشرے میں مکمل انضمام ایک نہایت مشکل عمل ہو گا۔ اسی تناظر میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت الٹرنیٹیو فار جرمنی (AfD) نے متعدد ریاستی انتخابات میں ماضی کے مقابلے میں غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جرمن عوام میں یہ خدشات بھی پائے جاتے ہیں کہ مہاجرین کی وجہ سے جرمنی میں ملازمتوں کی منڈی میں مسائل بڑھیں گے۔
اپنے انٹرویو میں گابریل کا کہنا تھا، ’’ہم نے بار بار کہا ہے کہ جرمنی کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ ہر سال ایک ملین افراد قبول کیا کرے۔‘‘
جرمن لیبر آفس تحقیقی ادارے (IAB)کے مطابق ہر ماہ سولہ ہزار نئے مہاجرین ملک پہنچ رہے ہیں، جب کہ نومبر میں یہ تعداد دو لاکھ ماہانہ تک پہنچ گئی تھی۔
گابریل نے اپنے بیان میں چانسلر میرکل کے مشہور جملے "Wir Schaffen das" یا ’ہم یہ کر سکتے ہیں‘‘ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صرف یہ جملہ بار بار ادا کرنا کافی نہیں ہے بلکہ جرمنی میں ایسے حالات بنانا ضروری ہیں، جن سے یہ معلوم ہو کہ واقعی یہ ممکن ہے۔
یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس سے اب تک چانسلر میرکل کی عوامی مقبولیت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جب کہ جرمنی میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملوں نے بھی میرکل کی مقبولیت کو دھچکا پہنچایا ہے۔