میرکل کا مسائل کے حل کے ليے عالمی اشتراک عمل پر زور
16 فروری 2019جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے خبردار کيا ہے کہ عالمی سطح پر موجودہ سياسی نظام کو انہدام کا خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دنيا کو متعدد تنازعات کا سامنا ہے، جن سے نمٹنے کے ليے عالمی سطح پر تعاون ميں اضافے کی ضرورت ہے۔ ميرکل کے بقول مستقبل کے ليے ايسے سياسی نظام اور ڈھانچوں کے بارے ميں سوچنا ہو گا، جن کے آپس ميں روابط ہوں۔ جرمن چانسلر نے مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کی اہميت واضح کرتے ہوئے يہ بھی کہا کہ عسکری سطح پر تعاون اس کا ايک جزو ہے۔ ميرکل نے يہ باتيں جرمن شہر ميونخ ميں جاری سکيورٹی کانفرنس ميں اپنی تقرير کے دوران ہفتے سولہ فروری کو کہيں۔
جرمن چانسلر نے اپنی تقرير ميں شام سے افواج کے انخلاء کے حوالے سے امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فيصلے پر بھی تنقيد کی۔ ميرکل نے کہا کہ شام سے امريکی افواج کے جلد بازی ميں انخلا سے ايران اور روس کے ليے ميدان صاف ہو جائے گا، اور يہ دونوں علاقائی قوتيں اس جنگ زدہ ملک اور خطے پر اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششيں کر سکتی ہيں۔ ميرکل نے افغانستان سے بھی بين الاقوامی اور بالخصوص امريکی افواج کے اچانک انخلا سے خبردار کيا۔
جرمنی کا اپنی توانائی کی ضروريات کے ليے روس پر انحصار کئی ممالک کے ليے قابل فکر ہے۔ امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کا روس کے ’مغوی‘ کے طور پر بھی موازنہ کر چکے ہيں۔ چانسلر انگيلا ميرکل نے ميونخ سکيورٹی کانفرنس ميں برلن کے ماسکو کے ساتھ تجارتی روابط کا بھی بھرپور دفاع کيا۔ انہوں نے کہا کہ سرد جنگ کے دور ميں بھی روس سے بھاری مقدار ميں گيس درآمد کی جا رہی تھی۔ چانسلر کے بقول روس اب بھی ايک اتحادی ملک ہے۔ ايک سوال کے جواب ميں ميرکل نے يہ بھی کہا کہ روس کو سياسی سطح پر تنہا چھوڑ دينا يا ہر عالمی مسئلے سے دور رکھنا درست حکمت عملی نہيں ہے۔ ان کے بقول روس کے ساتھ تعلقات منقطع کر لينا، يورپ کے مفاد ميں نہيں۔
جرمن چانسلر انگيلا ميرکل نے اپنے خطاب کے دوران ايک موقع پر يہ بھی واضح کيا کہ جرمن کاريں امريکا کی قومی سلامتی کے ليے ہر گز خطرہ نہيں ہيں۔ انہوں نے کہا، ’’ہميں اپنی کاروں پر فخر ہے۔ ان ميں سے کئی تو اميريکا ہی ميں بنتی ہيں اور پھر انہيں چين برآمد کيا جاتا ہے۔ اگر اسے سلامتی کو لاحق خطرے کے طور پر ديکھا جاتا ہے، تو ہم اس پر حيرت زدہ ہيں۔‘‘
ميونخ سکيورٹی کانفرنس ميں چانسلر انگيلا ميرکل کے بعد آج ہی کے روز ايک اور اہم تقرير امريکی نائب صدر مائيک پينس کی تھی، جنہوں نے ايران کے ساتھ جوہری ڈيل کے تحفظ سے متعلق يورپی کوششوں پر بالخصوص تنقيد کی۔ جہاں ايک طرف ميرکل نے ايران کی متنازعہ جوہری سرگرميوں کو محدود رکھنے کے ليے چار برس قبل طے پانے والی ڈيل کو تحفظ دينے کی بات کی وہيں مائيک پينس کا کہنا تھا کہ يورپ کو امريکا کے نقش وقدم پر چلتے ہوئے اس معاہدے سے دستبردار ہو جانا چاہيے۔
امريکی نائب صدر نے يورپی رياستوں سے يہ مطالبہ بھی کيا کہ وہ خوآن گوائيڈو کو وينزويلا کے صدر کے طور پر تسليم کريں۔ علاوہ ازيں انہوں نے چينی ٹيلی کام کمپنی ہوآوئے کے خلاف بھی يورپ کو تنبيہ کی۔
ع س / ع ت، نيوز ايجنسياں