میرکل کے حریف شٹائن بروک تنقید کی زد میں
30 دسمبر 2012اتوار کے روز ایک جرمن اخبار میں شائع ہونے والے ایک بیان میں 65 سالہ شٹائن بروک نے کہا تھا کہ جرمن چانسلر کو ذمہ داریوں کے اعتبار سے ’انتہائی کم تنخواہ‘ دی جاتی ہے۔
گزشتہ تین برسوں میں بطور آفٹر ڈنر اسپیکر‘ یا عشائیہ کے بعد کے مقرر، انہوں نے سوا ملین یورو کمائے ہیں، جس پر انہیں پہلے ہی تنقید کا سامنا ہے۔ شٹائن بروک اگلے انتخابات میں چانسلر میرکل کا مقابلہ کرنے کے لیے راستہ ہموار کر رہے ہیں۔
سابق وزیرخزانہ شٹائن بروک کی طرف سے ایسے بیان پر حکمران سی ڈی یو کے سیاستدانوں کی طرف سے تو تنقید کی ہی جا رہی ہے، تاہم خود ان کی اپنی جماعت سے تعلق رکھنے والے سابق جرمن چانسلر گیرہارڈ شرؤئڈر نے بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
شٹائن بروک نے جرمن اخبار فرانکفرٹر الگمائنے سونٹاگ سائٹنگ میں شائع ہونے والے اپنے بیان میں کہا، ’جرمن چانسلر اپنی کارکردگی کے لحاظ سے مناسب کمائی نہیں کرتا یا کرتی، جس کی اسے ضرورت ہوتی ہے، بہ نسبت دیگر نوکریوں کے جن میں ذمہ داریاں اس سے بہت کم اور تنخواہ بہت زیادہ ہوتی ہے۔‘
اپنی صوبےکا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کا ایک بینک ڈائریکٹر جرمن چانسلر سے زیادہ تنخواہ لیتا ہے۔ جرمن چانسلر کی تنخواہ سن 2013ء میں 930 یورو ماہانہ کی شرح سے سن 17 ہزار 106 یورو بڑھے گی جبکہ جرمن وزراء اور ارکان پارلیمان کی تنخواہوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، جس پر پہلے ہی مختلف حلقوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو یورو بحران کے تناظر میں جرمنی میں بچتی اقدامات کیے جا رہے ہیں اور دوسری جانب وزراء اور ارکان پارلیمان کی تنخواہوں میں اس قدر اضافہ ہو رہا ہے۔ ناقدین کا خیال ہے کہ اس سے جرمن عوام کو ایک غلط تاثر مل رہا ہے۔
شٹائن بروک کا کہنا تھا، ’خود کو عوامی مفادات کے محافظ کہلانے والوں کی جانب سے ایسی بحث کے آغاز سے ایسے لوگوں کی حوصلہ شکنی ہو گی، جو سیاست میں آنا چاہتے ہیں۔‘
سابق جرمن چانسلر شرؤئڈر نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں ایس پی ڈی کی جانب سے شٹائن بروک کو چانسلر کے عہدے کا امیدوار بنائے جانے کی حمایت کی، تاہم ان کے اس بیان سے فاصلہ اختیار کیا۔ انہوں نے کہا، ’میرے خیال میں جرمنی میں سیاستدانوں کو اچھی خاصی آمدنی ہوتی ہے۔‘
ایس پی ڈی ہی سے تعلق رکھنے والے معروف جرمن سیاستدان ڈیٹر ویفیلپؤٹس نے اس بیان کے حوالے سے کہا، ’اگر سیاستدان اپنی آمدنی کا موازنہ پرائیویٹ سیکٹر سے کرنا شروع کر دیں گے، تو یہ بات گمراہی کا باعث بنے گی۔‘
(at / ab (Reuters