میری سب سے بڑی پریشانی پاکستان ہے: امریکی نائب صدر
11 فروری 2010ایک امریکی ٹیلی وژن کوانٹرویو دیتے ہوئے جو بائیڈن نے بدھ کی شام پاکستان کے موجودہ حالات کے تناظر میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:’’ میرے خیال میں یہ ایک بڑا ملک ہے، یہ جوہری صلاحیت رکھنے والا ایک ملک بھی ہے۔ اوروہاں انتہا پسندانہ سوچ کے حامل افراد کی ایک بڑی اقلیت حقیقی طور پر موجود ہے۔‘‘
بائیڈن نے مزید کہا:’’ پاکستان میں حالات ہمارے خیالات کے برعکس ہیں، وہاں جمہوریت مکمل طور پر کام نہیں کر رہی ہے اوراس بارے میں، میں شدید تحفظات رکھتا ہوں۔‘‘
افغانستان میں طالبان باغیوں کی سرکوبی کے لئے وہاں ہزاروں کی تعداد میں اضافی امریکی فوجی تعینات کرنے کے فیصلے کے بعد صدر باراک اوباما کی انتظامیہ پاکستان کی جمہوری حکومت پر زوردے رہی ہے کہ وہ انتہا پسندی کے خلاف اپنی کارروائیوں کے دائرہ کار کو مزید پھیلا دے۔
پاکستان میں انتہا پسندوں کے ٹھکانوں پرجاری حکومتی کریک ڈاؤن کے باوجود امریکی حکام میں ایسے تحفظات بھی پائے جاتے ہیں کہ پاکستانی اسٹبلشمنٹ میں مبینہ طور پر طالبان باغیوں کے حامی بھی پائے جاتے ہیں۔
اب امریکہ پاکستانی حکومت پرزور دے رہا ہے کہ وہ شدت پسندوں کے خلاف اپنی کارروائیوں میں توسیع کرتے ہوئے شمالی وزیرستان میں موجود
انتہا پسندوں کے خلاف بھی کارروائی کرے۔ شمالی وزیرستان القاعدہ نیٹ ورک اورطالبان کے حقانی گروپ کا گڑھ تصور کیا جاتا ہےاورمبینہ طور پر وہیں سے افغانستان متعینہ امریکی اور نیٹو فوجیوں پرحملوں کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔
دوسری طر ف پاکستانی حکومت اس علاقے میں فوجی کارروائی کرنے سے گریزاں نظر آتی ہے۔ کئی مبصرین کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں موجود افغان طالبان اور دیگر عسکریت پسند گروپوں سے پاکستانی اسٹبلشمنٹ کے رابطے ہیں اوروہ ان گروپوں کو مبینہ طور پرافغانستان میں اپنا اثرو رسوخ برقرار رکھنے کے لئے استعمال کرنا چاہتی ہے۔
رواں ماہ کے آغاز پرامریکی میں نیشنل انٹیلیجنس کے ڈائریکٹر ڈینس بلیئر نے اپنےایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے محفوظ ہاتھوں میں ہونے کے حوالے سے خطرات پائے جاتے ہیں، تاہم انہوں نے اپنے اس بیان کی وضاحت نہیں کی تھی۔ پھر دوسرے ہی دن انہوں نے کہا تھا کہ پاکستانی فوج یہ جانتی ہے کہ ان جوہری ہتھیاروں کے طالبان باغیوں کے ہاتھ آ جانے کی صورت میں تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک