میشائل شوماخر: فارمولا وَن لیجنڈ پچاس برس کے ہو گئے
میشیائل شوماخر کو فارمولان وَن کار ریسنگ کا بہترین ڈرائیور تسلیم کیا جاتا ہے۔ وہ فارمولا ون میں سات ڈرائیور چیمپئن شپ جیتنے کا ریکارڈ اور اعزاز رکھتے ہیں۔ وہ پچاس برس کے ہو گئے ہیں۔
کیرئر کی ابتدا
میشائیل شوماخر جرمن شہر کولون کے نواح میں تین جنوری سن 1969 کو پیدا ہوئے۔ دوسرے ڈرائیورز کی طرح انہوں نے بھی فارمولا وَن کار ریسنگ کی ابتدا ’کارٹ ریسنگ‘ سے کی۔ شوماخر نے بارہ برس کی عمر میں کارٹ ریسنگ کا لائسنس حاصل کیا۔ وہ جرمنی اور یورپ کی کارٹ ریسنگ چیمپئن شپ بھی جیتنے میں کامیاب رہے تھے۔ اس تصویر میں وہ اپنے بھائی رالف شوماخر کے ساتھ ہیں۔ شوماخر فیملی کیرپن میں کارٹ سینٹر بھی رکھتی ہے۔
فارمولا وَن کی شروعات
شوماخر نے سن 1991 میں فارمولا وَن کار ریسنگ کی ابتداء کی۔ اُن کی ٹیم میں ایڈی جورڈن تھے۔ تصویر میں ایڈی جورڈن بائیں جانب ہیں۔ یہ تصویر بیلجین گراں پری کے وقت لی گئی تھی۔ شوماخر سن 1991 میں کار ریسنگ کے پہلے راؤنڈ میں گاڑی کی تکنیکی خرابی پر دستبردار ہو گئے تھے۔
بینیٹن کا انتخاب
شوماخر نے سن 1991 میں فارمولا ون کی پہلی ریس سے دستبرداری کے بعد پانچ اور مقابلوں میں حصہ لیا۔ اُس کے بعد انہوں نے کیمل بینیٹن فورڈ کے ساتھ معاہدہ کر لیا۔ پہلے برس وہ ڈرائیورز چیمپئن شپ میں صرف چار پوائنٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ اس طرح وہ پوائنٹس ٹیبل پر چودہویں پوزیشن حاصل کر سکے۔
اولین گراں پری کی فتح
ایک ہی سال بعد شوماخر نے پہلی گراں پری بیلجیم کے مقام اسٹیویلوٹ میں جیتی۔ وہ بیلجین گراں پری کے اسٹیویلوٹ ٹریک کو پسندیدہ ترین ٹریک قرار دیتے ہیں۔ سن 1992 میں شوماخر ڈرائیورز چیمپئن شپ کے پوائنٹس ٹیبل پر تیسرا مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ تصویر میں وہ برطانوی ڈرائیور نائیجل مینسل کے ہمراہ چیمپئن شپ ٹرافی کے ساتھ ہیں۔
پہلی ڈرائیورز چیمپئن شپ
شوماخر نے پہلی مرتبہ ڈرائیورز چیمپئن شپ سن 1994 میں جیتی۔ یہ سال فارمولا ون مقابلوں میں حصہ لینے والے دو ڈرائیوروں اییرٹن سینا اور رولینڈ راٹسنبیرگر کی ناگہانی اموات کا سال بھی ہے۔ یہ دونوں سان مورینو گراں پری کے دوران حادثے کا شکار ہوئے تھے۔ اس تصویر میں شوماخر آسٹریلوی شہر ایڈیلیڈ میں اپنی پہلی ڈرائیورز چیمپئن شپ ٹرافی کے ساتھ ہیں۔ وہ اگلے برس اس اعزاز کا دفاع کرنے میں کامیاب رہے تھے۔
فراری کے ساتھ تعلق
مسلسل دو برسوں تک ڈرائیورز چیمپئن شپ جیتنے کے بعد شوماخر نے فراری کے ساتھ معاہدہ کر لیا۔ فراری پر ہی انہوں نے سن 2000 سے سن 2004 تک مسلسل پانچ برسوں تک ڈرائیورز چیمپئن شپ جیتنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس تصویر میں سن 1996 میں ہسپانوی گراں پری جیتنے کے بعد وہ مسرت کا اظہار کر رہے ہیں۔
کوئی فرشتہ نہیں
سن 1997 میں شوماخر ایک ریس کے دوران اپنے ٹریک سے باہر نکل گئے۔ وہ کینیڈن ڈرائیو ژاک ویلینوو کا راستے روکنے کی کوشش میں تھے اور نتیجہ کاروں کے ٹکراؤ نکلا۔ اس حادثے کے بعد فارمولا ون ریسنگ کی تنظیم نے جرمن ڈرائیور کو سن 1997 کے پورے سیزن میں شرکت سے باہر کر دیا۔
آخری جیت
شوماخر نے اپنے فارمولا وَن کیریئر کا اکیانواں مقابلہ چینی شہر شنگھائی میں جیتا۔ یکم اکتوبر سن 2006 میں حاصل ہونے والی یہ کامیابی شوماخر کی آخری جیت تھی۔ انہوں نے فارمولا وَن کار ریسنگ سے ریٹائر منٹ لینے کا اعلان کر دیا۔ سن 2007 میں وہ فراری کار ساز ادارے کے مشیر مقرر کر دیے گئے۔
فارمولان وَن کے ساتھ موٹر سائیکلنگ ریس
فارمولا وَن کار ریسنگ سے ریٹائرمنٹ کے بعد شوماخر نے موٹر سائیکلنگ میں دلچسپی بڑھا لی۔ وہ موٹر سائیکلنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے کی کوشش کرنے لگے۔ سن 2009 میں ایک ہزار سی سی کی ہنڈا موٹر سائیکل کی آزمائش کے دوران انہیں ایک حادثے کا بھی سامنا رہا۔ اس حادثے کی وجہ سے ان کی ریڑھ کی ہڈی، پسلیوں اور سر کے نچلے حصے میں چوٹیں آئیں۔
ریٹائرمنٹ ختم اور فارمولا ون میں واپسی
سن 2010 میں شوماخر نے مرسیڈیز بینز کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت ریٹائرمنٹ ختم کرتے ہوئے فارمولا ون ریسنگ میں حصہ لینے کا دوبارہ اعلان کر دیا۔ واپسی کے دو برس بعد وہ یورپی گراں پری ویلنسیا میں تیسری پوزیشن حاصل کر سکے۔ وہ اس کامیابی پر سب سے عمر رسیدہ ڈرائیور بن گئے۔ شوماخر نے سن 2012 میں مسلسل اپنے نام سے کم کارکردگی دکھانے کے نتیجے میں ایک مرتبہ پھر ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔
اسکیینگ کا حادثہ
انتیس دسمبر سن 2013 کو شوماخر اسکیینگ کرتے ہوئے اپنا کنٹرول کھو بیٹھے اور ایک سنگین حادثے کا شکار ہو کر رہ گئے۔ ہیلمٹ پہننے کے باوجود انہیں سر پر شدید چوٹیں آئیں کیونکہ وہ سر کے بَل ایک چٹان سے جا ٹکرائے تھے۔ وہ جون سن 2014 میں کومے سے باہر آ تو گئے لیکن بدستور سوئٹزرلینڈ کے شہر گالینڈ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر مقیم ہیں۔
ایک اور شوماخر!
فارمولا ون کار ریسنگ میں شوماخر خاندان سے صرف میشائل ہی ٹریک پر نہیں اترے تھے بلکہ ان کے چھوٹے بھائی رالف بھی فارمولا ون مقابلوں میں حصہ لیتے رہے ہیں۔ وہ کُل چھ مقابلے جیت سکے تھے۔ اب میشیائل کا بیٹا مِک فارمولان ریسنگ کے ٹریک پر اتر چکا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ مستقبل میں مِک شوماخر اپنے والد کی طرح کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ دیں۔