میمو گیٹ اسکینڈل، منصور اعجاز کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا اعلان
21 نومبر 2011پیر کے روز سپریم کورٹ کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فرح ناز اصفہانی نے کہا،’ ہم ڈرنے اور بھاگنے والے نہیں، ڈٹ کر حالات کا مقابلہ کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ منصور اعجاز کی باتوں میں تضاد ہے۔ ان کے خلاف پاکستان اور امریکہ میں قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حسین حقانی اپنے بلیک بیری فون اور کمپیوٹر کیforensic تحقیقات کے لیے مکمل تعاون کرنے پر تیار ہیں۔ فرح ناز اصفہانی کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی تحقیقات سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا،
’’میں پاکستان پیپلز پارٹی کی کارکن ہوں اور میرے شوہر سرکاری ملازم ہیں۔ حکومت انہیں بتائے گی کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور مجھے میری پارلیمانی پارٹی بتائے گی کہ مجھے کیا کرنا چاہیے۔ لیکن ہم ایک چیز یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم لوگ اس سارے معاملے کی forensic تحقیقات کے لیے تیار ہیں۔‘‘
ادھر ہفتے کی شب میمو گیٹ،نامی اسکینڈل کی وجہ بننے والے خفیہ مراسلے کے بارے میں وضاحت کے لیے اسلام آباد پہنچنے کے بعد سےحسین حقانی کی پیر کی دوپہر تک صدر زرداری سےصرف ایک غیر رسمی ملاقات ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق اتوار کے روز ہونے والی ملاقات میں حسین حقانی نے ابتدائی طور پر اپنی پوزیشن واضح کرنے کی کوشش کی۔ حسین حقانی کی اہلیہ فرح ناز اصفہانی کا کہنا ہے کہ ان کے شوہر آج یا کل ملکی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کی حکومت اور خصوصاً صدر آصف علی زرداری پر اس مراسلے سے متعلق تحقیقات کے لیے مختلف حلقوں کی جانب سے دباؤ بڑھتا جا رہا ہے اور اس معاملے میں اپوزیشن کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف پیش پیش ہیں۔ گزشتہ روز فیصل آباد میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے حکومت کو اس خفیہ مراسلے کی تحقیقات کے لیے الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا،
’’زرداری صاحب! آپ ایک دو دنوں کے اندر انکوائری شروع کروائیں اور اسے اگلے نو دنوں میں اپنے منطقی انجام تک پہنچائیں۔ کل میں نے کہا تھا کہ اگر آپ ایسا نہیں کریں گے تو نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ نہ صرف پنجاب سے ، نہ صرف بلوچستان سے بلکہ صوبہ سرحد اور سندھ سے بھی درخواست لے کر سپریم کورٹ جائے گی۔‘‘
تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں خود حکومت کی بھی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس معاملے کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کو یقینی بنائے۔ معروف تجزیہ نگار نسیم زہرہ کا کہنا ہے،
’’ایک شفاف اور قابل اعتبار انکوائری بہت ضروری ہے۔ یہ معاملہ بہت سنگین ہے۔ پاکستان کے سول ملٹری تعلقات ، پاکستان کے امریکہ کے ساتھ تعلقات اور پاکستان میں جمہوریت کس طرح کام کرے گی، ان سب چیزوں پر اس معاملے کا گہرا اثر ہوگا۔‘‘
رپورٹ: شکوررحیم، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں