’میں سانس نہیں لے پا رہا‘، خاشقجی کے آخری الفاظ
10 دسمبر 2018امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق جمال خاشقجی کے آخری الفاظ تھے، ’’میں سانس نہیں لے پا رہا‘‘۔ سی این این نے اپنی اس رپورٹ میں ایک ایسے ذریعے کا حوالہ دیا ہے، جس نے اس ریکارڈنگ کا تفصیلات پڑھی ہیں۔
سی این این کے اس ذریعے کے مطابق ریکارڈنگ سے اندازہ ہوتا ہے کہ خاشقجی کو پہلے سے کی گئی منصوبہ بندی کے تحت کی قتل کیا گیا۔ یہ آڈیو ٹیپ ترک حکام نے امریکا سمیت بعض اہم ممالک کو ثبوت کے طور پر فراہم کی تھی۔ ترک حکام نے یہ نہیں بتایا کہ انہیں یہ ریکارڈنگ کس طرح سے حاصل ہوئی۔
مزید یہ کہ قاتل ٹیلیفون کے ذریعے مسلسل سعودی عرب میں کسی کے ساتھ رابطے میں تھے اور کارروائی کی تمام تفصیلات سے آگاہ کر رہے تھے۔ ترک حکام کو شبہ ہے کہ استنبول میں سعودی قونصل خانے میں موجود افراد ریاض میں خفیہ اداروں اور سرکاری محکموں کے اعلٰی حکام کے ساتھ رابطے میں تھے۔
اس ریکارڈنگ پر مبنی دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خاشقجی کس طرح اپنے قاتلوں سے لڑے اور بعد میں کیسے ایک الیکٹرک آری کی مدد سے ان کی لعش کے ٹکڑے کیے گئے۔ اس دستاویز کے مطابق خاشقجی نے تین مرتبہ یہ الفاظ دہرائے، ’’مجھے سانس نہیں آرہی‘‘۔ ساتھ ہی اس میں چیخنے چلانے، ہانپنے اور ہچکی لینے کی آوازیں بھی سنی جا سکتی ہیں۔
دستاویز کے مطابق اس ریکارڈنگ میں ممکنہ طور پر صالح محمد الطبیقی کی بھی آواز شامل ہے اور وہ کہہ رہے ہیں، ’’اپنے ہیڈ فون پہن لو یا پھر میری طرح موسیقی سنو۔‘‘ الطبیقی سعودی وزارت داخلہ میں فورینسک میڈیسن کے شعبے کے سربراہ ہیں۔
سعودی حکومت کے ناقد صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر کو قتل کر دیا گیا تھا۔ تاہم اب اس ریکارڈنگ کے سامنے آنے کے بعد سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پر دباؤ میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ ترک حکام اور امریکی سی آئی اے کو شبہ ہے کہ اس قتل میں سعودی ولی عہد ملوث ہیں۔