نئی دہلی میں مہنگائی کے خلاف دولاکھ افراد کا مظاہرہ
21 اپریل 2010رام لیلا گراؤنڈ میں منعقد ہونے والی اس ریلی میں شرکت کے بعد مظاہرین نے پارلیمنٹ کے قریب واقع کناٹ پیلس کی طرف مارچ کیا جسے نئی دہلی کا کاروباری علاقہ سمجھا جاتا ہے۔
اشیائے ضرورت کی گرانی کے خلاف ہونے والے اس مظاہرے کو اپوزیشن جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے نئے صدر نتن گادکاری کی طرف سے اپنی طاقت کا اظہار قرار دیا جا رہا ہے، جنہوں نے گزشتہ برس دسمبر میں ہی پارٹی کی باگ ڈور سنبھالی ہے۔
اس ریلی سے خطاب کرنے کے لئے بی جے پی کےکئی رہنماؤں نے پارلیمان کا بائیکاٹ کیا۔ ان میں لال کرشن ایڈوانی، ارون جیٹلی اور سُشما سوراج بھی شامل تھیں۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے چیف میڈیا کوآرڈینیٹر سری کانت نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا، " بھارت میں گندم بڑی مقدار میں پیدا ہوئی ہے مگر اس کے باوجود بھی کانگریس کی زیر سربراہی کام کرنے والی حکومت نے باہر سے 18 روپے کلو کے حساب سے گندم درآمد کی، جبکہ ہمارے ہاں حکومتی گوداموں میں بھری گندم خراب ہو رہی ہے۔"
سری کانت نے حکومت کو مہنگائی کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے مزید کہا:"کسان جب اپنا اناج لے کر منڈی میں جاتا ہے تو اس سے چاول 10 روپے فی کلو کے حساب سے خریدا جاتا ہے جبکہ چھ یا سات مہینے کے بعد وہی چاول عوام کو 40 روپے کلو کے حساب سے فروخت کیا جاتا ہے۔"
سری کانت کے مطابق عوام حکومتی زیادتیوں کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے کے لئے آج اتنی بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔
بھارت میں گزشتہ برس نومبر میں کم بارشوں کی وجہ سے گندم اور چاول کی پیداوار متاثر ہونے کے بعد اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اب تک 15 فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔ کانگریس پارٹی کے زیر قیادت حکمران اتحاد کو اِس بناء پر اپوزیشن کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ وہ قیمتوں پر کنٹرول نہیں کر سکی ہے۔
دوسری طرف بی جے پی کے ترجمان روی شنکر پرشاد کے مطابق لوگوں نے اتنی بڑی تعداد میں جمع ہوکر موجودہ حکومت کی معاشی بدانتظامی کے خلاف احتجاج کیا ہے، ایک ایسی حکومت جس کی سربراہی ایک معیشت دان ڈاکٹر من موہن سنگھ کر رہے ہیں۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت : امجدعلی