نئی یونانی حکومت پر پارلیمان نے اعتماد ظاہر کر دیا
17 نومبر 2011پارلیمان سے اعتماد کے ووٹ کی حیثیت بڑی حد تک علامتی تھی مگر اس قانونی تقاضے کو پورا کرنا بہر حال ضروری تھا۔ یونان کے لیے یورپی یونین کے دوسرے بیل آؤٹ پیکج کی مد میں ایتھنز حکومت کو 100 ارب یورو کا نیا قرضہ مل سکے گا۔ اس کے ساتھ ہی یونان کے بینکوں میں سرمایہ کاری کے لیے 30 ارب یورو فراہم کیے جائیں گے۔ یورپی بینک یونان کے ذمہ واجب الادا قرضوں پر پچاس فیصد کٹوتی کرنے کو بھی تیار ہوئے ہیں۔ اسے ’ہیر کٹ‘ کا نام دیا گیا ہے۔
انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل فنانس کے منیجنگ ڈائریکٹر چارلس ڈالارا نے یونان کے معاملے پر گزشتہ روز یونانی وزیر مالیات ایوانگیلوس وینیزیلوس سے ملاقات کی۔ چارلس ڈالارا یونان کے معاملے سے متعلق بینکوں کے مرکزی مذاکرات کار ہیں۔
ان کی نو منتخب وزیر اعظم پاپادیموس سے بھی ملاقات شیڈول ہے۔ ایتھنز میں وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق یونان کے بیل آؤٹ پیکج میں نجی مالیاتی اداروں کے کردار سے متعلق امور کو ملکی وزیر خزانہ اور چارلس ڈالارا کی ملاقات میں مرکزی اہمیت حاصل رہی۔
چارلس ڈالارا کی اگلی منزل جرمنی کا اقتصادی مرکز فرینکفرٹ ہے، جہاں وہ اُن نجی مالیاتی اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں سے ملیں گے، جو یونان کے قریب 350 ارب ڈالر مالیت کے ریاستی قرضوں کے ایک بڑے حصے کے مالک ہیں۔ یہیں پر ’ہیر کٹ‘ سے متعلق تفصیلات طے کی جائیں گی۔
یونان کے نئے وزیر اعظم پاپا دیموس نے ایسے وقت میں اقتدار سنبھالا ہے جب یونان میں مالیاتی بحران کے ساتھ ساتھ سیاسی غیر یقینی بھی عروج پر تھی اور خدشات گہرے تر ہوچکے تھے کہ شاید یونان کو یورو کرنسی استعمال کرنے والے ممالک کی تنظیم یورو زون سے نکال دیا جائے۔
گزشتہ روز ملکی پارلیمان سے خطاب کے دوران وزیر اعظم پاپا دیموس نے کہا کہ ان سے کسی عجوبے کی توقع نہ کی جائے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یورو زون موجودہ بحران سے نکل آئے گا، ’’ یہ اب ہم پر منحصر ہے کہ ضروری پالیسیوں کا اطلاق کریں تاکہ جب یورو زون بحران سے نکلے تو یونان یورو زون ہی میں ہو۔‘‘
یورپی یونین کے صدر دفتر برسلز سے بھی یونان پر دباؤ برقرار رکھا گیا ہے کہ وہ اپنے یہاں کفایت شعاری کے لیے اقدامات اٹھائے اور مالیاتی ڈھانچے میں ضروری رد و بدل کرے۔ یونانی عوام حکومتی اخراجات میں کمی کے منصوبوں کی سخت خلاف ہیں اور اس ضمن میں جمعرات کو ایتھنز میں ایک بڑا مظاہرہ متوقع ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: افسر اعوان