نائب امریکی صدر جو بائیڈن چین کے اہم دورے پر
18 اگست 201168 سالہ بائیڈن پر امریکہ کی ساکھ کو بحال کرنے کے حوالے سے شدید دباؤ ہے۔ اِس ماہ کے اوائل میں دُنیا کی یہ سب سے بڑی معیشت اپنے قرضوں کے بحران کی وجہ سے دیوالیہ ہو جانے کے مرحلے کے بہت ہی قریب پہنچ گئی تھی جبکہ ایک بڑی ریٹنگ ایجنسی نے اس کی کریڈٹ ریٹنگ بھی AAA سے کم کر کے AA+ کر دی تھی۔
چین بیرونی دُنیا سے امریکہ کو قرضے دینے والا سب سے بڑا ملک ہے اور یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے اپنے قرضوں کے بحران سے نمٹنے کے حوالے سے گزشتہ چند ہفتوں کے دوران جو طرزِ عمل روا رکھا، اُسے چین کے سرکاری میڈیا میں بہت زیادہ ہدفِ تنقید بنایا گیا، یہاں تک کہ اِس امریکی بحران کو ایک ٹائم بم کے مماثل قرار دیا گیا ہے۔
بائیڈن نے اپنے چینی ہم منصب ژی جن پنگ کو، جو 2013ء میں ہو جن تاؤ کی جگہ چین کے سربراہِ مملکت کا عہدہ سنبھالنے والے ہیں، بتایا: ’’مجھے اس بات کا پورا یقین ہے کہ دنیا کے معاشی استحکام کا انحصار بڑی حد تک ریاست ہائے متحدہ امریکہ اور چین کے درمیان تعاون پر ہے۔ چینی عوام کے ساتھ ایک قریبی اور سنجیدہ تعلق اُستوار کرنا میرے ملک کے لیے انتہا درجے کی اہمیت کا حامل ہے۔‘‘
نائب چینی صدر کے ساتھ مذاکرات سے پہلے جو بائیڈن نے بیجنگ کے گریٹ ہال میں دیے جانے والے ایک استقبالیے میں شرکت کی۔ اِس دورے کے دوران چینی نائب صدر ہی جو بائیڈن کے میزبان ہیں۔
چینی میڈیا کے مطابق اس دورے کے دوران امریکہ کے قرضوں کے بحران کے ساتھ ساتھ چینی کرنسی کی قدر و قیمت اور تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت جیسے موضوعات پر بھی بات چیت کی جائے گی۔ ’چائنا ڈیلی‘ کے مطابق ’واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان اختلاف رائے کی سب سے بڑی وجہ امریکی اسلحے کی تائیوان کو فروخت ہے، جسے چین اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔ بائیڈن کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ خود اُن کا تائیوان کے موضوع پر بات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
اپنے اِس پانچ روزہ دورے کے دوران بائیڈن کل جمعے کو چینی صدر ہو جن تاؤ اور وزیر اعظم وَین جیا باؤ کے ساتھ بھی بات چیت کرنے والے ہیں۔ چین کے بعد امریکی نائب صدر آئندہ پیر کو منگولیا اور منگل کو جاپان کا دورہ کریں گے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: مقبول ملک